برطانوی ادارے نے خواتین وکلا کے لیے خصوصی حجاب پیش کر دیے

برطانیہ کے ایک ادارے نے خواتین وکلا کے خصوصی طور پر تیار کردہ حجاب پیش کر دیے ہیں۔

برطانیہ کی حجاب کرنے والی وکلا کو عدالت میں وہ سفید وِگ پہننے کی ضرورت تو نہیں ہوتی، جو کافی مشہور اور نمایاں ہے، لیکن اس کی جگہ کیا پہنا جائے؟ یہ ابھی تک طے نہیں کیا گیا تھا۔ اب وکلا کے لیے لباس تیار کرنے والے ایک ادارے Ivy & Normanton نے اپنی حجاب سیریز لانچ کر کے اس رحجان کو تبدیل کر دیا ہے۔ سفید اور سیاہ دو رنگوں میں آنے والے یہ حجاب مسلمان خواتین وکلا کو درپیش مسئلے کا حل پیش کریں گے۔

ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ اس طرح زیادہ سے زیادہ نوجوان مسلم لڑکیوں کی وکالت کے شعبے میں آنے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

وکیل اور Ivy & Normanton کی بانی کارلیا لیکورگو نے کہا کہ عدالتوں میں تنوّع (diversity) کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ برطانیہ میں جہاں عموماً وکالت کو سفید فام اور مردوں کا پیشہ سمجھا جاتا ہے، اس شعبے میں دیگر طبقات سے آنے والوں کے پاس ایسے ذرائع موجود ہوں جو نوجوانوں کو متاثر کریں اور انہیں دیکھ کر وہ یقین کر سکیں کہ وکالت کے پیشے میں سب کی جگہ ہے۔

حجاب کی یہ سیریز لانچ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان وکلا باآسانی ایسا لباس اختیار کر سکیں جو ان کی بحیثیتِ مسلمان شناخت برقرار رکھے اور وکیل کی حیثیت سے بھی کارآمد ہو۔

انسانی حقوق کی وکیل سلطانہ تفادر کہتی ہیں کہ انہوں نے یہ نئے حجاب آزمائے تو نہیں لیکن ان کا اجرا علامتی اور عملی دونوں لحاظ سے بہت اہم ہے۔ یہ حجاب پہننے والی خواتین کی عدالتوں میں موجودگی کو تسلیم کرنے کی جانب اہم قدم ہوگا۔ عدالت میں لباس کی سخت ہدایات پر پورا اترنے کے لیے یہ ڈیزائن عملاً بھی بہترین ہے اور علامتی نقطہ نظر سے بھی دیکھا جائے تو اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ مسلمان کی حیثیت سے خواتین کی شناخت کو بھی برقرار رکھے گا۔ "میرے خیال میں اس سے مسلمان خواتین کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ وکالت کے شعبے کو اختیار کریں اور عدالت کو ایسا مقام سمجھیں گی جس کے ماحول سے مطابقت رکھتی ہیں۔”

ایک اور وکیل مریم میر نے کہا کہ "ملک میں اس وقت عدالتوں میں تقریباً 50 فیصد خواتین ہیں اور شعور اجاگر ہونے کے ساتھ ساتھ صنفی تنوّع کے لحاظ سے حالات اب بہتر ہو رہے ہیں۔ لیکن اب بھی ایسی مسلمان خواتین سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں جو سمجھتی ہیں کہ انہیں اس شعبے میں قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ "سفید فاموں” اور "مردوں” کا پیشہ ہے۔ میں انہیں یہی کہتی ہوں کہ اپنی جگہ خود بنائیں اور اس شعبے کو اختیار کریں۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے