صنفی تفریق، پاکستان دنیا کے بدترین 4 ممالک میں شامل ہو گیا

صنفی مساوات کے معاملے میں پاکستان کی کارکردگی مزید خراب ہو گئی ہے اور عالمی اقتصادی فورم (WEF) کی جاری کردہ تازہ ترین ‘گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2021ء’ کے مطابق اس کا شمار دنیا کے 4 بدترین ممالک میں ہوتا ہے۔

پاکستان گزشتہ سال درجہ بندی میں 151 ویں نمبر پر تھا، لیکن مزید 2 درجے گرنے کے بعد 153 ویں پر آ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صنفی تفریق میں مزید 0.7 فیصد اضافہ ہوا اور اب یہ 55.6 فیصد تک ہو گئی ہے جو ملک کو صنفی مساوات کے حوالے سے دنیا کے بدترین ممالک میں لاتی ہے۔

صرف عراق، یمن اور افغانستان ہی پاکستان سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

رپورٹ کے اسکور کارڈ میں پاکستان کو خواتین کی معاشی شمولیت اور مواقع کے حوالے سے 152 واں، حصولِ تعلیم میں 144 واں، صحت و بقا میں 153 واں اور سیاسی خود مختاری میں 98 واں نمبر ملا ہے۔

جنوبی ایشیا میں پاکستان 8 ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے اور صرف افغانستان ہی اس سے پیچھے ہے، جس کا اس رپورٹ میں پہلی بار جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ صنفی مساوات کے معاملے میں پیش رفت تھم سی گئی ہے اور پاکستان میں جس رفتار سے پیش رفت ہو رہی ہے، اس لحاظ سے صنفی مساوات کے قیام میں 136.5 سال لگیں گے۔ رپورٹ میں کووِڈ-19 کی وبا کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس نے عدم مساوات کو مزید بڑھایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان دو مزید ذیل انڈیکس میں بھی آخری 10 ممالک میں شامل ہے، ایک معاشی شمولیت اور مواقع میں اور دوسرا صحت و بقا میں۔ ملک نے معاشی شمولیت و مواقع میں اپنی صنفی تفریق کا صرف 31.6 فیصد خاتمہ کیا ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان درجہ بندی میں پیچھے ہوتا جا رہا ہے۔ 2006ء میں جب یہ ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا گیا تھا تو پاکستان معاشی شمولیت و مواقع میں 112 ویں، تعلیم کے حصول میں 110 ویں، صحت و بقا میں 112 ویں اور سیاسی خود مختاری میں 37 ویں نمبر پر تھا۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خواتین کی بہت کم تعداد افرادی قوت کا حصہ ہے، 22.6 فیصد اور انتظامی عہدوں پر تو خواتین اس سے بھی کم ہیں، صرف 4.9 فیصد۔ پھر مردوں اور خواتین کے درمیان آمدنی کا فرق بھی بہت زیادہ ہے۔ اوسطاً پاکستان میں ایک خاتون مرد کی آمدنی کا صرف 16.3 فیصد رکھتی ہے۔ البتہ خواتین کے پیشہ ورانہ اور تکنیکی کردار حاصل کرنے کے عمل میں بہتری آئی ہے جو گزشتہ انڈیکس میں 23.4 فیصد تھا لیکن اب بڑھ کر 25.3 فیصد ہو گیا ہے۔

رپورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انصاف تک یکساں رسائی، زمین کی ملکیت اور غیر مالیاتی اثاثہ جات یا ورثے کے حقوق تک خواتین رسائی نہیں رکھتیں۔

جہاں تک تعلیم کا معاملہ ہے تو صنفی تفریق 13 فیصد تک ہے اور یہ تعلیم کی ہر سطح پر موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ ابتدائی تعلیمی سطح پر یہ تفریق سب سے زیادہ ہے (پرائمری سطح پر 84.1 فیصد) اور اعلیٰ تعلیمی سطح پر نسبتاً کم ہے۔ ثانوی اداروں میں داخلے میں 84.7 فیصد اور تیسرے درجے کی تعلیم میں 87.1 فیصد۔ ملک میں 46.5 فیصد خواتین خواندہ ہیں، جن میں سے 61.6 فیصد نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے، 34.2 فیصد نے ثانوی درجے کی اور 8.3 فیصد تیسرے درجے کے کورسز میں شامل ہوئیں۔

رپورٹ بتاتی ہے کہ سیاسی خود مختاری کے معاملے میں پاکستان کی درجہ بندی کافی بہتر ہے، البتہ اب تک صنفی تفریق کو صرف 15.4 فیصد ہی پُر کیا جا سکا ہے۔ ملک کی پارلیمان میں خواتین کی نمائندگی 20.2 فیصد اور وزرا میں 10.7 فیصد ہے۔

گلوبل انڈیکس کے مطابق جنوبی ایشیا صنفی مساوات کے معاملے میں دنیا کا دوسرا بدترین خطہ ہے، مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کے بعد۔ خطے میں بہترین کارکردگی کا حامل ملک بنگلہ دیش ہے جو اپنی 71.9 فیصد کی صنفی تفریق کا خاتمہ کر چکا ہے، جو بدترین ملک افغانستان سے کہیں آگے ہے، جہاں یہ شرح صرف 44.4 فیصد ہے۔

خطے میں صنفی مساوات کے معاملے میں محض بھوٹان اور نیپال نے معمولی لیکن مثبت پیش رفت کی ہے، ورنہ دیگر ممالک میں یا تو معمولی کمی ہوئی ہے یا ان کی کارکردگی جمود کی شکار ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے بعد بھارت صنفی مساوات کے لحاظ سے جنوبی ایشیا کا تیسرا بدترین ملک ہے۔ نئی رپورٹ کے مطابق بھارت 28 درجے زوال کے بعد 156 ممالک میں 140 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ گزشتہ سال وہ 153 ممالک میں 112 ویں نمبر پر تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کی بہترین کارکردگی خواتین کی سیاسی شمولیت کے ذیلی انڈیکس میں ہے اور بھارت نے بدترین کارکردگی اسی حوالے سے دکھائی ہے۔ اس سال سیاسی شمولیت کے حوالے سے بھارت کی درجہ بندی مزید خراب ہوئی ہے، جہاں 2019ء میں صنفی مساوات 23.1 فیصد تھی اور 2021ء میں مزید خراب ہوتے ہوئے 9.1 فیصد ہو گئی ہے۔

کارکردگی میں سب سے زیادہ بہتری دکھانے والے ممالک میں لتھووینیا، سربیا، مشرقی تیمور، ٹوگو اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ مجموعی طور پر مغربی یورپ کے ممالک سب سے نمایاں ہیں۔ ٹاپ 10 میں سے چھ ممالک کا تعلق اسی خطے سے ہے۔ اس کے علاوہ شمالی امریکا بھی نمایاں کارکردگی دکھانے والے خطوں میں شامل ہیں جہاں امریکا اور کینیڈا واقع ہیں۔

ٹاپ 5 ممالک آئس لینڈ، فِن لینڈ، ناروے، نیوزی لینڈ اور سوئیڈن ہیں جبکہ ٹاپ 10 میں افریقہ کے دو ممالک نمیبیا اور روانڈا چھٹے اور ساتویں نمبر پر موجود ہیں۔ باقی تین ممالک لتھووینیا، آئرلینڈ اور سوئٹزرلینڈ ہیں۔

مکمل رپورٹ اس لنک پر دیکھی جا سکتی ہے۔

One Ping

  1. Pingback: خواتین کے حقوق اور دستیاب مواقع کے لحاظ سے دنیا کے 10 بہترین ممالک - دی بلائنڈ سائڈ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے