سعودی عرب نے ایک مرتبہ پھر خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کی سماجی ترقی کے حوالے سے اپنے عزائم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر خواتین کے کردار کو بہتر بنانا مملکت کے رہنماؤں کی اولین ترجیح ہے۔
اقوام متحدہ میں خواتین کی حالتِ زار پر کمیشن (CSW) کے 65 ویں سیشن میں سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے سعودی وفد کی رکن مونا صالح غامدی نے کہا کہ مملکت سعودی عرب سرکاری و نجی شعبوں میں سماجی، معاشی و سیاسی فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کو خود مختار بنا کر سماجی ترقی میں ان کے کردار کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے رواں سال کی حتمی دستاویز تیار کرنے کے لیے پانچ ہفتوں تک جاری رہنے والے مذاکرات کے عمل میں اتفاقِ رائے کی کوششوں کو سراہا۔ اس کی توجہ خواتین کی شراکتی، عوامی زندگی میں ان کی فیصلہ سازی، ان پر تشدد کے خاتمے، صنفی مساوات اور خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے حوالے سے مؤثر اقدامات پر تھی۔
مونا صالح نے کہا کہ سعودی وفد نے ان مذاکرات میں مستقل اور تعمیری انداز میں شرکت کی ہے۔ وہ جہاں تک ممکن ہوا اتفاق رائے کی کوششوں میں بھی شامل رہے، جب تک کہ وہ اسلامی قواعد، ضوابط اور قومی پالیسیوں سے متصادم نہ ہوں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ وفد ایسی دستاویز میں دلچسپی رکھتا ہے جو شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر قیادت مملکت میں جاری تاریخی اصلاحات کو مزید پائیدار بنائے۔
سعودی قیادت خواتین کو قومی ترقی کا ایک اہم حصہ سمجھتی ہے۔ وہ خاندان اور معاشرے کا اہم حصہ ہیں اور ساتھ ساتھ سعودی وژن 2030ء حاصل کرنے کے لیے ایک اہم رکن بھی۔ یہ وژن خواتین کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کو تقویت دیتا ہے اور ان کی خود مختاری میں اضافہ کرتا ہے تاکہ وہ اپنی قومی ذمہ داریاں اچھی طرح انجام دے سکیں۔
جواب دیں