حسینہ معین چلی گئیں لیکن ان کے ڈرامے ہمیشہ زندہ رہیں گے

پاکستان کی تاریخ کے چند مقبول ترین ڈرامے لکھنے والی معروف ادیب حسینہ معین کراچی میں انتقال کر گئی ہیں۔ ان کی عمر 79 سال تھی۔ ان کے لکھے گئے ڈراموں میں ‘تنہائیاں’، ‘دھوپ کنارے’ اور ‘ان کہی’ جیسے شاہکار بھی شامل تھے جبکہ ان کی شہرت صرف پاکستان تک محدود نہیں تھی بلکہ سرحد پار بھارت میں بھی ان کے ڈرامے بہت مقبول تھے۔

حسینہ معین 20 نومبر 1941ء کو اتر پردیش کے شہر کانپور میں پیدا ہوئی تھیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد ان کے آبا و اجداد ہجرت کر کے پہلے راولپنڈی آئے۔ پھر لاہور میں کچھ عرصہ قیام کے بعد 50ء کی دہائی میں ان کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا۔ یہاں انہوں نے جامعہ کراچی سے تاریخ میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔

لکھنے کا شوق انہیں کم عمری سے ہی تھا، انہوں نے مقامی روزنامے ‘بھائی جان’ کے لیے کالم کے ذریعے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ مشہور ریڈیو پروگرام ‘اسٹوڈیو نمبر نو’ کے لیے خاک لکھنے سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا لیکن جو مقبولیت ٹیلی وژن پر حاصل کی، اس کی کوئی مثال نہیں۔

انہوں نے ٹیلی وژن کے لیے پہلا ڈرامہ ‘عید کا جوڑا’ لکھا جو ایک مزاحیہ ڈرامہ تھا جس میں مرکزی کردار نیلوفر علیم نے ادا کیا تھا۔ یہ لانگ پلے بہت مشہور ہوا۔ نیلوفر نے بعد ازاں ‘شہزوری’ میں بھی مرکزی کردار ادا کیا جو عظیم بیگ چغتائی کے ناول کی ڈرامائی تشکیل تھی جو حسینہ معین نے دی تھی۔ پھر ‘کرن کہانی’ اور یہ سلسلہ چل ہی نکلا ‘زیر زبر پیش’، ‘ان کہی’، ‘دھوپ کنارے’، ‘آہٹ’، ‘انکل عرفی’، ‘پرچھائیاں’ اور ‘تنہائیاں’ ایسے ڈرامے تھے جنہوں نے نہ صرف حسینہ بلکہ خود پاکستان ٹیلی وژن کارپوریشن کو ایک شناخت دی۔

حکومتِ پاکستان نے 1987ء میں حسینہ معین کو تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا جو ان کئی اعزازات میں سے ایک تھا جو انہیں زندگی میں ملے۔

حسینہ معین نے بھارت میں دور درشن اور اسٹار پلس کے لیے بھی ڈرامے لکھے جبکہ معروف بالی ووڈ فلم ‘حنا’ کا اسکرپٹ لکھنے میں بھی حصہ ڈالا۔ یہ ان کی پہلی فلم تھی جبکہ 1998ء کی پاکستانی فلم ‘کہیں پیار نہ ہو جائے’ بھی حسینہ ہی کی لکھی ہوئی تھی۔

حسینہ معین ابھی چند روز قبل 23 مارچ کو آرٹس کونسل، کراچی میں ‘یومِ پاکستان’ کی تقریب میں موجود تھیں جبکہ اس سے ایک روز پہلے یہیں پر کووِڈ-19 ویکسین بھی لگوائی تھی۔

ان کی لکھی گئی ایک ویب سیریز ‘ابھی نہیں’ اگلے مہینے ریلیز ہوگی، جو سینے کے سرطان کے حوالے سے ہے۔ حسینہ معین خود بھی سینے کی سرطان کی مریضہ رہ چکی تھیں۔

حسینہ معین کے ڈراموں کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ ان میں خواتین کا کردار بہت مضبوط دکھایا جاتا تھا۔ وہ خود مختار، بڑے عزائم رکھنے والی اور پُر اعتماد خواتین کے کردار پیش کرتی تھیں، یعنی ایسی خواتین کا جو کم از کم آج کل کے پاکستانی ڈراموں میں تو نظر نہیں آتیں۔ ان کے مضبوط ترین کردار 80ء کی دہائی کے ڈراموں میں نظر آتے ہیں کہ جسے ملک میں خواتین کے حقوق کے لیے مشکل ترین دہائی سمجھا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے