پاکستان نے رواں سال جنوری میں اپنی 2021ء کی پہلی پولیو ویکسینیشن مہم چلائی اور صرف پانچ دنوں میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 40 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی۔ اس عمل میں 2 لاکھ 85 ہزار تربیت یافتہ عملے نے حصہ لیا، جس کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے۔
یہ خواتین ماسک پہنے، ہینڈ سینی ٹائزرز لے کر یعنی تمام تر حفاظتی انتظامات سے لیس ہو کر ہر دروازے پر جاتی ہیں پولیو ویکسین کے حوالے سے بات کر کے اسے بچوں کو پلاتی ہیں۔
پاکستان میں پولیو ویکسینیشن مہم میں افرادی قوت کا 68 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ والدین کو ویکسین پلانے پر قائل کرنے میں خواتین کا کردار کلیدی ہے۔ اس کے علاوہ مقامی برادریوں کا اعتماد بڑھانے اور ان بچوں تک رسائی حاصل کرنے میں بھی یہ نمایاں کردار ادا کرتی ہیں کہ جن کے ویکسین سے محروم رہ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ پھر وہ مائیں جو ویکسین پلانے کے لیے کسی مرد کی گھر آمد پر دروازہ کھولنے میں ہچکچاتی ہیں ان کے لیے خواتین کے ساتھ بات کرنا آسان ہوتا ہے۔
ویکسین کے حوالے سے ہچکچاہٹ اور غلط معلومات اب بھی ملک میں بڑا مسئلہ ہیں لیکن اس عملے کی تربیت اس طرح کی جاتی ہے جس کے ذریعے وہ افواہوں کا سدباب کر سکتے ہیں اور والدین کو ان کے سوالوں کے بہتر جوابات دے سکتے ہیں۔ یہ خواتین ویکسین کے محفوظ کے دلائل دیتی ہیں اور بچوں کو اس بیماری سے بچانے میں مدد دیتی ہیں جس سے بچا جا سکتا ہے۔
یونیسیف اور پولیو کے خاتمے کے عالمی منصوبے اس کے ساتھی روٹری انٹرنیشنل، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور دیگر مل کر کام کر رہے ہیں۔ انتہائی متعدی اور زندگی بھر کی معذوری دینے والی، بلکہ کبھی کبھار جان تک لینے والی، یہ بیماری عموماً 5 سال سے کم عمر بچوں کو ہوتی ہے اور ان میں معذوری کا بڑا سبب ہے۔
جب 1988ء میں یونیسیف اور روٹری انٹرنیشنل نے یہ کام شروع کیا تھا تو پولیو 125 ممالک میں عام تھا۔ 2020ء میں نائیجیریا میں پولیو کے خاتمے کے بعد اب بر اعظم افریقہ پولیو سے پاک ہو چکا ہے اور صرف پاکستان اور افغانستان میں رہ گیا ہے۔
پولیو کے خاتمے کے لیے ہر بچے کو ویکسین پلانا ضروری ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے پاکستان میں پولیو کے دوبارہ ابھرنے پر 2019ء میں تشویش کا اظہار کیا تھا اور 2020ء میں کووِڈ-19 وکی نے پولیو ویکسینیشن کے عمل کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔ اب ضرورت ہے نہ صرف ویکسین پلانے کے عمل کو دوبارہ بحال کرنے بلکہ پولیو پر حتمی وار کرنے کے لیے چند قدم مزید آگے بڑھنے کی۔ اور اس مرحلے میں خواتین ہراول دستے کا کردار ادا کریں گی۔
Pingback: پاکستان پولیو کے خاتمے کے قریب، خواتین کا بنیادی اور نمایاں کردار - دی بلائنڈ سائڈ