کرونا وائرس کی عالمی وبا نے خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافے اور کئی ملکوں میں صنفی عدم توازن بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، ایک ایسی دنیا میں کہ جہاں اوسطاً خواتین کو مردوں کے مقابلے میں صرف تین چوتھائی حقوق ہی حاصل ہے۔
ورلڈ بینک کی چیف اکنامسک کارمین رینارٹ کہتی ہیں کہ اب بھی دنیا میں تقریباً 40 ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین کو حاملہ ہونے پر ملازمت سے نکال دیا جاتا ہے۔ اس صورت حال نے خواتین کے لیے غربت کی دلدل سے نکلنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کووِڈ-19 کے معاشی اثرات بہت خطرناک ہیں، جن سے پسماندہ طبقات سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جن میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں۔
کارمین رینارٹ وبا لڑکیوں کی تعلیم پر بُری طرح اثر انداز ہو رہی ہے، انہیں اسکولوں سے نکالا جا رہا ہے اور ان کی واپسی کا کوئی امکان نہیں۔
ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں کے بعد پہلی بار اب انتہائی غربت میں اضافے کا خدشہ ہے، اور ان غریبوں میں خواتین کی تعداد بھی بڑھے گی۔ عالمی وبا نے خواتین پر تشدد میں بھی اضافہ کیا ہے اور کئی ممالک میں صنفی عدم مساوات کو بڑھاوا ملا ہے۔ گو کہ چند ممالک میں قوانین بہتر ہوئے ہیں لیکن اب بھی کئی ملکوں میں خواتین کو معاشی طور پر قانونی طور پر حد بندیوں کا سامنا ہے۔
جواب دیں