انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے لاہور موٹر وے گینگ ریپ کیس میں عابد ملہی اور شفقت علی کو سزائے موت سنا دی ہے۔
یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا تاریخی فیصلہ ہے کہ جس میں پہلی بار کسی مجرم کو گینگ ریپ پر سزائے موت سنائی گئی ہے جبکہ فیصلہ بھی واقعے کے بعد چھ مہینے میں سنا دیا گیا ہے۔
مقدمے کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے سنایا۔ جس میں 27 سالہ شفقت علی عرف بگا اور 28 سالہ عابد علی ملہی ولد اکبر علی کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت سزائے موت سنائی گئی ہے جبکہ دفعہ 365 اے کے تحت یرغمان بنانے پر عمر قید اور ساتھ ہی ان کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔ دفعہ 392 کے ڈکیتی کرنے پر انہیں 14 سال قید اور 2، 2 لاکھ روپے کی سزا بھی دی گئی ہے۔ تعزیراتِ پاکستان کے تحت ڈکیتی پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے لیکن شاہراہ پر رات میں ڈکیتی کرنے پر یہ سزا 14 سال قید ہے یعنی دونوں ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا سنائی گئی ہے۔ ساتھ ہی جرمانے کی عدم ادائیگی پر انہیں مزید 6 ماہ قید کی سزا بھی دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، جان سے مارنے کی کوشش کرنے پر دفعہ 440 کے تحت شفقت علی اور عابد علی کو 5، 5 سال قید کی سزا اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی دی گئی ہے جبکہ زخمی کرنے پر دفعہ 337 کے تحت دونوں کو 50، 50 ہزار جرمانے کی اضافی سزائیں بھی دی گئی ہیں۔
دونوں مجرموں کا تعلق ضلع بہاولنگر سے ہے، جن میں سے شفقت علی تحصیل ہارون آباد جبکہ اکبر علی تحصیل فورٹ عباس سے تعلق رکھتا ہے۔ سزا سننے کے بعد دونوں کو کیمپ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے کہ جہاں ان کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ دونوں نے 9 ستمبر 2020ء کو لاہور کے گجر پورہ تھانے کی حدود میں لاہور-سیالکوٹ موٹر وے پر مدد کی منتظر ایک خاتون کو گن پوائنٹ پر لوٹا تھا اور پھر بچوں کے سامنے انہیں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ خاتون اپنی گاڑی کا پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے کسی کی مدد کی منتظر تھیں۔
واقعے کے چند روز بعد پولیس نے 14 ستمبر کو ملزم شفقت علی کو گرفتار کیا تھا البتہ عابد ملہی کی گرفتاری میں مزید ایک مہینے سے زیادہ وقت لگا۔ اسے 12 اکتوبر کو مانگا منڈی سے گرفتار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے اس کی گرفتاری کے لیے فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں چھاپہ مارا تھا لیکن وہ پہلے ہی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ بعد ازاں مانگا منڈی میں ایک رشتہ دار کے ہاں اس کی موجودگی کی اطلاع ملی، جس پر پولیس نے کامیاب کارروائی کی اور اسے گرفتار کر لیا۔
جواب دیں