نوجوان بالخصوص خواتین پر کووِڈ کے اثرات، یورپی یونین پاکستانی سوِل سوسائٹی کی مدد کرے گی

پاکستان میں کووِڈ-19 کے کمیونٹیز پر پڑنے والے سماجی و معاشی اثرات کو ختم کرنے اور معاشرے میں نوجوانوں، خاص طور پر نوعمر خواتین کی آواز کو مضبوط کرنے کے لیے یورپی یونین 72 لاکھ 37 ہزار یوروز کے تین منصوبوں میں پاکستان کی سوِل سوسائٹی کی مدد کرے گا۔

یہ اعلان پاکستان کے لیے یورپی یونین کی سفیر اندرولا کمینارا نے آغا خان فاؤنڈیشن، نارویجیئن چرچ ایڈ اور Deutsche Welthungerhilfe کے نمائندوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر دستخط کی تقریب کے موقع پر کیا۔ ان منصوبوں کا انتخاب اپریل 2020ء میں تجاویز طلب کرنے کے بعد کیا گیا تھا، جو پنجاب، سندھ اور گلگت بلتستان میں کام کریں گے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کرونا وائرس عوام کی زندگی کے لیے خطرہ بن رہا ہے اور مقامی آبادی اور صحت کے نظام پر دباؤ بڑھا رہا ہے، بالخصوص نوجوانوں پر کہ جو پاکستان کی آبادی کی اکثریت ہیں۔ وہ بے روزگاری، بڑھتے ہوئے صنفی عدم توازن، سماجی محرومی اور فیصلہ سازی کے عمل میں اپنی آواز شامل نہ کیے جانے کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

یہ منصوبے سوِل سوسائٹی کے اداروں کو نوجوانوں کو متحرک کرنے اور سماجی ترقی کے عمل میں شامل کرنے، فیصلہ سازی میں ان کی شمولیت بہتر بنانے اور پسماندہ طبقات کو معاشی مواقع تک رسائی دینے کا ہدف رکھتے ہیں۔

دستخطی تقریب میں پاکستان کے لیے یورپی یونین کی سفیر کمینارا نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کووِڈ کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے، ایسے لوگوں کی مدد پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ سوِل سوسائٹی کے ادارے ہمیشہ سے یورپی یونین کے اہم شراکت دار ہیں اور اس موجودہ بحران سے نمٹنے میں بھی نمایاں کوششیں کر رہے ہیں۔

آغا خان فاؤنڈیشن (برطانیہ) کے سی ای او ڈاکٹر میٹ ریڈ نے کہا کہ وبا کے دوران پاکستان اور دنیا بھر میں سوِل سوسائٹی کا اہم کردار رہا ہے، شعور اجاگر کرنے میں، لوگوں کو اپنے خاندانوں کی مدد اور پڑوسیوں کے تحفظ کے حوالے سے آگاہ کرنے میں اور مقامی آبادیوں کو کووِڈ-19 سے بچانے میں بھی۔ آغا خان فاؤنڈیشن یورپی یونین کے ساتھ مل کر کمیونٹی آرگنائزیشنز اور سوِل سوسائٹی کو تقویت دے گی۔

اپنی تقریر میں نارویجیئن چرچ ایڈ کی کنٹری ڈائریکٹر این ماسٹرسن نے زور دیا کہ اس منصوبے سے نوجوانوں کو اپنی مہارتیں بہتر بنانے میں مدد ملے گا اور روزگار کے حصول کے لیے درکار تربیت بھی حاصل ہوگی۔ نوجوان، خاص طور پر نوعمر خواتین اپنی مقامی آبادی کی مضبوط آواز بننے اور معاشرے میں وسیع تر تبدیلی کی محرّک بنیں گی۔

‏Deutsche Welthungerhilfe کی کنٹری ڈائریکٹر عائشہ جمشید نے کہا کہ منصوبے کے ذریعے سوِل سوسائٹی کے ادارے نوجوان مرد و خواتین کی مہارتوں کو بہتر بنائیں گے، انہیں کمانے کے مواقع دیں گے اور مقامی اداروں کے ساتھ مل کر خدمات کی بہتر فراہمی میں مدد دیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے