اماراتی اداروں کے بورڈز میں اب کم از کم ایک خاتون رکن لازمی

متحدہ عرب امارات نے دبئی اور ابو ظہبی کی اسٹاک مارکیٹوں میں درج تمام اداروں کے لیے لازمی قرار دے دیا ہے کہ ان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کم از کم ایک خاتون ضرور شامل ہوں۔ یہ فیصلہ سکیورٹیز اینڈ کموڈٹیز اتھارٹی کے حالیہ اجلاس میں کیا گیا ہے۔

دبئی فائنانشل مارکیٹ PJSC اور ابو ظہبی سکیورٹی ایکسچینج کے پانچ سب سے بڑے اداروں میں کُل 84 بورڈ اراکین ہیں لیکن ان میں سے صرف تین خواتین ہیں۔

سکیورٹیز اینڈ کموڈٹیز اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبد سیف الزعابی نے کہا ہے کہ پہلے تو ہم کمپنیوں کی جانب سے کوئی بھی وضاحت سُن لیتے تھے، لیکن اب خواتین کی نمائندگی لازمی ہے۔ ان مارکیٹوں میں مندرج کسی بھی کمپنی کے لیے ضروری ہے کہ اس کے بورڈ میں کم از کم ایک خاتون موجود ہوں۔

متحدہ عرب امارات کا مرکزی بینک پہلے ہی صنفی طور پر متوازن بورڈز کے لیے کام کرنے والے ادارے Aurora50 کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر چکا ہے تاکہ ملک میں سرکاری اور نجی اداروں دونوں کے بورڈز میں خواتین کی تعداد کو بڑھایا جائے۔

گو کہ عرب امارات میں موجود 110 مندرج کمپنیوں میں سے 28 کے بورڈز میں خواتین کی نمائندگی ہے لیکن ان کی مجموعی تعداد کُل کا صرف 3.5 فیصد ہے۔

بھارت نے 2013ء میں کمپنیوں کے لیے بورڈز میں کم از کم ایک خاتون کی موجودگی کو لازمی قرار دیا تھا اور اب وہاں 17 فیصد عہدے خواتین کے پاس ہیں۔ فرانس بورڈز میں خواتین کی سب سے زیادہ نمائندگی رکھتا ہے کہ جہاں 2020 میں 43.6 فیصد خواتین تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے