ٹیکنالوجی کے ذریعے خواتین ایک دوسرے کا تحفظ کرنے لگیں

دنیا کے کئی ابھرتے ہوئے اسمارٹ شہروں میں عوام کے تحفظ کے لیے ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے، جیسا کہ دبئی میں چہرہ پہچانے اور جرائم کے خلاف جنگ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کی ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔

خواتین اپنی حفاظت کے لیے ایک قابلِ بھروسہ فرد کے نمبر کو اسپیڈ ڈائل پر رکھنے اور اپنی ‘لائیو لوکیشن’ شیئر کرنے جیسے اقدامات اٹھاتی رہتی ہیں، چاہے وہ پبلک ٹرانسپورٹ میں ہی کیوں نہ ہوں۔ لیکن اپنی حفاظت کو درپیش خطرات اس طرح ختم نہیں ہو سکتے، خاص طور پر جب وہ کسی اندھیری یا سنسان گلی سے گزر رہی ہوں یا رات گئے چہل قدمی کر رہی ہوں، یہاں تک کہ نسبتاً محفوظ شہروں میں بھی۔

اس لیے اسرائیل کے شہر تل ابیب میں مقامی انتظامیہ اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک انوکھا حل لے کر سامنے آئی ہے، ایک ایسی ایپ جو خواتین کو عوامی مقامات پر ایک ‘سیفٹی نیٹ’ بنانے کے لیے ایک دوسرے سے منسلک کرتی ہے۔

‏ Safeup نامی یہ پلیٹ فارم مقامی آبادیوں میں خواتین کے اتحاد بنا کر کام کرتا ہے، جو کسی بھی پریشانی سے دوچار خاتون کو اردگرد موجود دیگر خواتین سے منسلک کرتا ہے۔ اس کے ذریعے کسی مسئلے کی صورت میں 500 میٹر کے دائرے میں موجود تمام ‘نگہبان’ خواتین کو اطلاع دی جا سکتی ہے کہ وہ کسی مشکل سے دوچار خاتون تک پہنچیں۔

یہ ایپ متبادل بھی پیش کرتی ہے جس میں کسی بھی غیر محفوظ جگہ پر ایپ پر رجسٹرڈ کسی ساتھی رکن سے رابطہ رکھنا، کسی مخصوص علاقے میں دوسری خاتون سے رابطے میں رہنا اور کسی قابلِ بھروسہ فرد کے ساتھ لوکیشن شیئرنگ کی تفصیلات شیئر کرنا شامل ہیں۔

عوامی مقامات پر خواتین کا عدم تحفظ زندگی کا ایک تلخ روپ ہے۔ اس طرح کی ایپس ان خواتین کے لیے ایک اہم ٹول ہو سکتی ہیں جو تاخیر سے گھر آتی ہیں اور یوں وہ بغیر کسی خوف کے عوامی مقامات کا رخ کر سکتی ہیں۔

اس طرح کی ایپس دنیا بھر کے دیگر ممالک میں بھی پیش کی گئی ہیں، جیسا کہ جرمنی اور بھارت میں۔

تل ابیب میں یہ ایپ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 2018ء کے حوالے سے ایک جاری شدہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران شہر میں 3 لاکھ خواتین کو حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

عوام بالخصوص خواتین کے تحفظ کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال خاص طور پر ان علاقوں میں کیا جا رہا ہے جہاں کنیکٹیوٹی زیادہ ہے۔ جیسا کہ دبئی نے مصنوعی ذہانت کا حامل ایک نظام میٹرو اسٹیشنوں پر نصب کیا ہے جو جرائم پیشہ عناصر کو پہچانتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے