اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے ترقیات (UNDP) نے پاکستان میں خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنا کر ملک میں ‘جینڈر گیپ’ کے خاتمے کے موضوع پر ایک ویبنار کا اہتمام کیا۔ اس کا انتظام ‘مل کر پاکستان’ کے ساتھ کیا گیا تھا۔
ویبنار کا مقصد پاکستان میں خواتین کی معاشی خود مختاری کی اہمیت پر روشنی ڈالنا اور ملک میں جینڈر گیپ کو پُر کرنے کے لیے قابلِ عمل پالیسی سفارشات پیش کرنے کے علاوہ اس حوالے سے درپیش قانونی رکاوٹوں کو دُور کرنے کے لیے اقدامات تجویز کرنا تھا۔
گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2020ء کے مطابق پاکستان جینڈر گیپ میں دنیا کے بدترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ 153 ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان 151 نمبر پر ہے۔ یہ عدم توازن کووِڈ-19 کی وبا کے دوران مزید بڑھ گیا ہے کیونکہ مجموعی طور پر اور بالخصوص غیر رسمی شعبے سے تعلق رکھنے والی کم مہارت رکھنے والی خواتین بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
صنفی مساوات و ترقی نسواں کے لیے پنجاب کی قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن عظمیٰ کاردار نے کہا کہ قائد اعظم کے وژن کے مطابق پاکستانی خواتین کی معاشی خود مختاری بہت ضروری ہے کیونکہ یہ آبادی کا 50 فیصد ہیں اور اگر یہ پیچھے رہ جائیں گی تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
90 منٹ کے ورچوئل مذاکرے میں زور دیا گیا کہ پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے خواتین کی معاشی خود مختاری بہت ضروری ہے۔ اس حوالے سے قانونی اور پالیسی اصلاحات لانے، غیر رسمی شعبے میں خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے، کووِڈ-19 کے خواتین پر پڑنے والے معاشی و دیگر اثرات گھٹانے اور خواتین کی معاشی خود مختاری کی راہ میں موجود قانونی رکاوٹوں کے خاتمے کے علاوہ حکومت کی مدد کے لیے نجی شعبے کے کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
عظمیٰ کاردار کے علاوہ ویبنار میں پنجاب اسکول ایجوکیشن سیکریٹری سارہ عالم، راہ سینٹر فار مینجمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کی سی ای او فوزیہ وقار، نیسلے پاکستان و افغانستان کے کارپوریٹ افیئرز سربراہ وقار احمد اور بین الاقوامی جینڈر اسٹریٹجی ماہر سلمان صوفی سمیت دیگر نے شرکت کی۔
جواب دیں