یورپ میں ہونے والے ایک نئے سروے کے مطابق خواتین کی بہت بڑی اکثریت جنسی ہراسگی کے خطرے کی وجہ سے اپنے معمولات میں تبدیلیاں لاتی ہے اور اپنے معمولات بدلتی ہے۔
تقریباً 35 ہزار افراد سے کیے گئے ایک نئے سروے کے مطابق 16 سے 39 سال کی عمر کی 83 فیصد خواتین کسی بھی قسم کے تشدد یا ہراسگی سے بچنے کے لیے کہیں جانے سے پہلے اچھی طرح سوچتی ہیں یا خود کو محدود کر لیتی ہے۔
یورپی یونین کی ایجنسی فار فنڈامینٹل رائٹس (FRA) کے سروے کے مطابق اس عمر کی تقریباً 39 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ حملے یا ہراسگی کی وجہ سے ہمیشہ اپنے طرزِ عمل میں تبدیلی لاتی ہیں۔ تقریباً 41 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ کسی حملے یا ہراسگی کے خوف کی وجہ سے اپنے کسی جاننے والے کے ساتھ تنہا بیٹھنے سے اجتناب کرتی ہے۔
اس سروے کا سب سے مایوس کن پہلو یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ہر چار میں سے ایک خاتون کو ہراسگی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑا۔
یورپی یونین میں شہریوں کے رویّے اور جرائم کے بارے میں یہ سروے ظاہر کرتا ہے کہ جسمانی تشدد کا زیادہ تر شکار مرد ہوتے ہیں جبکہ عورت جنسی تشدد کا سامنا کرتی ہے۔ عموماً یہ سمجھا جاتا تھا کہ خواتین کو خاندان کے افراد کے ہاتھوں مردوں سے زیادہ جسمانی تشدد کا نشانہ رہتا ہے جبکہ سروے میں ایسا ثابت نہیں ہوا۔
رپورٹ میں عالمی یومِ خواتین پر رکن ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعات کو رپورٹ کرنے کے لیے خواتین کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ شہریوں کو تشدد اور ہراسگی سے بچانے کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں آئی ہے جب خواتین پر تشدد ایک عالمی بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اعداد و شمار کووِڈ-19 کی وجہ سے یورپ میں گھریلو تشدد کی ایک بھیانک تصویر پیش کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یورپ میں دو تہائی خواتین خود پر ہونے والے تشدد کو رپورٹ نہیں کرتیں۔
Pingback: خواتین کے لیے استحصال سے پاک معاشرہ بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، صدر - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: آج لڑکیوں کا عالمی دن، تاریخ اور اہمیت - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: آسٹریلیا، ہر دوسری خاتون کو جنسی ہراسگی کا سامنا - دی بلائنڈ سائڈ