بھارت کو خواتین کے لیے دنیا کا خطرناک ترین ملک کہا جاتا ہے، اور ریاست اتر پردیش میں اب جو واقعہ پیش آیا ہے وہ اس بات کو ثابت کرتا ہے۔
ضلع ہردوئی میں سرویش کمار نامی ایک شخص نے اپنی 17 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا اور اس کا کٹا ہوا سر لے کر تھانے میں حاضر ہو گیا۔
پولیس کی جاری کردہ ایک وڈیو کے مطابق اس شخص کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے کسی کے ساتھ تعلقات پر ناخوش تھا۔
بھارت میں محبت کرنے یا خاندان کی خواہش کے برعکس شادی کرنے پر سینکڑوں قتل ہوتے ہیں۔ اس وڈیو میں بھی یہ شخص کہتا ہے کہ اسے دو دن پہلے اپنی بیٹی کے ایک شخص کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پتہ چلا، جس پر وہ طیش میں آ گیا اور آج بیٹی کو گھر پر اکیلا پاتے ہی اسے کمرے میں بند کر کے قتل کر دیا۔
شقی القلب باپ کٹا ہوا سر ہاتھ میں لے کر گلیوں سے گزرتا ہوا تھانے پہنچ رہا تھا جس نے علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا۔ مجرم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے جسم کا باقی حصہ اور آلہ قتل اسی کمرے میں چھوڑ دیا ہے۔
کسی کے ساتھ تعلق یا محض اس کا شبہ ہونے پر خاتون کو خاندان کے کسی فرد کی جانب سے قتل کرنے کو "غیرت کے نام پر قتل” کہتے ہیں۔ گو کہ اس کے باضابطہ اعداد و شمار موجود نہیں لیکن ایک اندازے کے مطابق بھارت میں ہر سال ایسے سینکڑوں قتل ہوتے ہیں۔
عموماً ذات پات یا مذہب سے باہر شادی یا اس کی خواہش بھی خاندان کے اراکین کو ناراض کر دیتی ہے، جس کا سخت ترین ردعمل قتل کی صورت میں بھی نکلتا ہے۔ ایسے جرائم کو نہ صرف قبول کیا جاتا ہے بلکہ مقامی پنچایتیں ان کی حوصلہ افزائی تک کرتی ہیں۔
یہ بھیانک واقعہ خواتین کے عالمی دن سے صرف چار دن پہلے پیش آیا ہے۔
وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مجرم کے چہرے پر کوئی افسوس یا ندامت نہیں ہے اور وہ سکون سے پورے واقعے کی ایک، ایک تفصیل بتاتا ہے۔ اس کے مطابق اس نے دو دن پہلے بیٹی کو ایک شخص کے ساتھ قابلِ اعتراض حالت میں دیکھا تھا جس کے بعد اس نے عہد کیا تھا کہ جب تک ان دونوں کو قتل نہیں کرے گا، نہ کچھ کھائے گا اور نہ پیے گا۔ وہ مرد تو اسے مل نہیں سکا لیکن بیٹی گھر میں تنہا مل گئی اور اسے وحشیانہ انداز میں قتل کر دیا۔
بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق خواتین کے خلاف جرائم میں سب سے آگے ریاست اتر پردیش ہے۔ اس کے ضلع بریلی میں جنوری میں ایک 17 سالہ لڑکی اور 19 سالہ لڑکے کو لڑکیوں کے رشتہ داروں نے قتل کر دیا تھا۔ پھر فروری میں گورکھ پور میں ایک اور خاتون مسلمان لڑکے کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر زندہ جلا دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے چند ہی روز بعد میرٹھ میں ایک شخص نے اپنی بہن سے شادی کرنے والے شخص کو قتل کر دیا۔
گو کہ ایسے واقعات میں مرد بھی مارے جاتے ہیں، لیکن زیادہ تر نشانہ خواتین ہی بنتی ہیں۔ 2016ء کی ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق صرف اتر پردیش میں پیش آنے والے ایسے واقعات میں مردوں کے مارے جانے کی شرح چوتھائی سے بھی کم ہے۔ جبکہ نشانہ بننے والی زیادہ تر لڑکیاں 11 سے 20 سال کی عمر کی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کے حوالے سے 2019ء کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ ریاست پنجاب، اتر پردیش اور ہریانہ غیرت کے نام پر قتل میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹوں میں وہ جرائم آتے ہیں جو سامنے آ جاتے ہیں، لیکن غیرت کے نام پر قتل عموماً چھپا دیے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 5,000 سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں غیرت کے نام پر قتل کی جاتی ہیں، لیکن چند این جی اوز کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 20,000 سے زیادہ ہے۔
جواب دیں