بھارت میں مزدور حقوق کی دلت کارکن نودیپ کور کی میڈیکولیگل رپورٹ بتاتی ہے کہ ان کی رانوں اور کولہوں پر شدید چوٹیں ہیں، جو 12 جنوری کو ہریانہ پولیس کی جانب سے گرفتاری کے بعد ان کی تحویل میں ہی کسی تیز دھار آلے سے لگائی گئی ہیں۔
اب منظر عام پر آنے والی اس رپورٹ کے مطابق یہ طبّی معائنہ 25 جنوری کو سونی پت کے سول ہسپتال میں کیا گیا تھا یعنی گرفتاری کے 13 دن بعد۔ رپورٹ کے مطابق ” بائیں ران کے ایک پہلو پر 10 ضرب 7 سینٹی میٹر کے نیلے نشانات ہیں اور دائیں کولہے پر 5 ضرب 6 سینٹی میٹر کی خراشیں ہیں۔”
ڈاکٹر کے مطابق یہ زخم معائنے سے 24 گھنٹے پہلے کے تھے اور کسی تیز دھار آلے سے لگائے گئے تھے۔
‘مزدور ادھیکار سنگٹھن’ نامی تنظیم کی رکن نودیپ پر ہریانہ پولیس نے تین مقدمات درج کیے تھے۔ تینوں مقدمات میں نودیپ کو پنجاب اور ہریانہ کی عدالت عالیہ کی جانب سے ضمانت مل چکی ہے۔
وہ کنڈلی انڈسٹریل ایریا کے مزدوروں کے حقوق کے لیے مظاہرے میں جا رہی تھی جب انہیں گرفتار کیا گیا اور 44 دن تک حراست میں رکھنے کے بعد کرنال جیل سے رہا گیا۔ ضمانت کی درخواست میں نودیپ کور کا کہنا تھا کہ انہیں اقدامِ قتل کی دفعہ 307 سمیت مختلف مقدمات میں بے گناہ گھسیٹا گیا ہے۔
اعلیٰ عدالت نے 24 سالہ نودیپ کے حوالے سو موٹو نوٹس لیا تھا، کیونکہ ان کی جانب سے شکایات ملی تھیں کہ پولیس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ پولیس کا الزام ہے کہ جنوری میں اس مظاہرے کے دوران نودیپ نے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کیا تھا۔
اعلیٰ عدالت نے نودیپ کور کی میڈیکل رپورٹ طلب کی تھی۔ گرفتاری کے بعد ایک ہفتے بعد سونی پت کے مجسٹریٹ نے 19 جنوری کو طبّی معائنے کا حکم دیا تھا اور تفصیلی رپورٹ ایک مہینے سے تاخیر کے بعد 26 فروری کو عدالت میں پیش کی گئی۔
نودیپ کے مطابق کنڈلی پولیس تھانے کے چند اہلکار آئے اور انہیں بالوں سے پکڑ کر اور گھسیٹتے ہوئے تھانے لے گئے۔ وہ کنڈلی میں ایک پرامن مظاہرے کے لیے جا رہی تھیں۔ گرفتاری کے بعد جب تھانے پہنچیں تو وہاں کوئی خاتون اہلکار نہیں تھیں اور انہیں وہاں موجود مرد اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
نودیپ کی بہن راجویر کور کا دعویٰ تھا کہ ان کی بہن کو ہریانہ پولیس نے جسم کے نازک حصوں پر مارا ہے البتہ پولیس نے جنسی حملے کو مسترد کیا اور ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ البتہ طبّی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ انہیں اس طرح کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
مزدور ادھیکار سنگٹھن کے صدر شیو کمار نے بھی گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سے تشدد کا الزام لگایا تھا۔ عدالت نے ان کا بھی طبّی معائنہ کروایا تھا جس میں ثابت ہوا تھا کہ ان کے جسم پر بدترین تشدد کے واضح نشانات ہیں۔
جواب دیں