پاک-چین عوام بالخصوص خواتین اور نوجوانوں کے رابطے بڑھانے پر زور  

چین اور پاکستان میں عوامی سطح پر موجود رابطوں کو مزید بڑھانے کے لیے ایک چینی انٹریپرینیورز ایسوسی ایشن خواتین، نوجوانوں، کھیل اور ثقافت سے وابستہ شخصیات اور انجمنوں کے درمیان رابطے بڑھانے کا مطالبہ کرتی ہے۔

دونوں ممالک ایک منفرد دوستی اور سدا بہار تزویراتی تعاون کی شراکت داری رکھتے ہیں، لیکن یہ تعلقات تعلیم، عوام کے عوام سے رابطے اور خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے مابین روابط سے مزید بڑھ سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار یوتھ کمیٹی آف انٹریپرینیورز ایسوسی ایشن کی نائب صدر ژینگ نا نے ایک حالیہ انٹرویو میں کیا ہے۔ ژینگ نا، جو عرصے سے چین کو باقی دنیا کے قریب لانے کی خواہاں ہیں، پاکستان اور چین کے مابین عوامی رابطوں اور ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ پاک چین سفارتی تعلقات کے قیام کے 70 سال مکمل ہونے کا سال ہے اور وہ چاہتی ہیں کہ اس موقع پر پاکستانی خواتین اور نوجوانوں کو مدعو کیا جائے تاکہ وہ چین کے بارے میں مزید جان اور سمجھ سکیں۔

مارچ 2020ء میں جب کووِڈ-19 کی وبا چین میں قابو میں آنا شروع ہوئی، ژینگ نا نے اس وبا کے دیگر ممالک تک پھیلنے کو روکنے اور قابو میں کرنے میں مدد کی جانب توجہ مبذول کی۔ وہ اور ان کے ہم خیال لوگوں نے مل کر مختلف ذرائع سے سرمایہ اکٹھا کیا اور مختلف ممالک میں وبا کے خلاف جدوجہد میں حصہ ڈالا۔ اب تک وہ پاکستان، برما، بحرین، گنی، گنی-بساؤ، ایتھوپیا، تنزانیہ، مونٹی نیگرو، بوسنیا اور البانیہ جیسے 10 ممالک کی مدد کر چکے ہیں۔

پاکستان کے حوالے سے ژینگ نا نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں۔ "ہمارے دونوں ممالک گزشتہ سات دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا پرچم بردار ہے۔ چین اس راہداری کے ذریعے پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور اسے معاشی مدد فراہم کر رہا ہے۔ "لیکن ساتھ ہی دونوں ممالک کے عوام بالخصوص مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو منوانے والی خواتین میں رابطوں کی بہت ضرورت ہے۔”

ژینگ نا تعلیم اور صحت کے شعبوں سے وابستہ خواتین کو ایسی سہولیات دینے پر یقین رکھتی ہیں تاکہ وہ دیگر پاکستانی خواتین بالخصوص نوعمر لڑکیوں کی بہبود کے لیے کام کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم ایک بہت بڑا خاندان ہیں۔ اس وقت ہمیں سب ملکوں کے درمیان اتحاد، ایک دوسرے کی مدد اور انسانی بنیادوں پر یگانگت کی ضرورت ہے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے