شمالی وزیرستان میں نامعلوم مسلح افراد نے چار خواتین سماجی کارکنوں کو قتل کر دیا ہے۔
واقعہ پیر کی صبح ساڑھے 9 بجے میر علی سے کچھ فاصلے پر اپی گاؤں کے قریب پیش آیا کہ جہاں نامعلوم افراد نے اس گاڑی پر فائرنگ کی جس میں یہ خواتین سوار تھیں۔ پولیس کے مطابق واقعے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوا ہے۔ ابھی تک واقعے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔
خواتین کا تعلق این جی او ‘سباوون’ سے تھا، جو عورتوں کو اپنے گھروں سے کاروبار کرنے اور ان میں اپنے حقوق کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کا کام کرتا ہے۔ یہ خواتین بنوں سے شمالی وزیرستان آئی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ دہشت گردوں کو ان کی آمد کی اطلاع پہلے سے تھی، اس لیے وہ گھات لگائے بیٹھے تھے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے دفتر سے جاری شدہ اعلامیہ کے مطابق واقعے میں جاں بحق ہونے والی خواتین کی شناخت ناہید بی بی، ارشاد بی بی، عائشہ بی بی اور جویریہ بی بی کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ مریم بی بی نامی ایک خاتون خوش قسمتی سے بچ گئیں کیونکہ واقعے کے وقت وہ ایک قریبی گھر میں داخل ہو گئی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے زخمی ڈرائیور عبد الخالق اور خواتین کو لاشوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے ان سابق قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی کارروائیاں کافی بڑھ گئی ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران مختلف واقعات میں ان علاقوں میں پاک فوج کے اہلکاروں اور قبائلی رہنماؤں سمیت 58 افراد جان سے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل ثنا اللہ عباسی نے ضلعی پولیس شمالی وزیرستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور مشتبہ افراد کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے گی۔
جواب دیں