نیوزی لینڈ نے اسکول جانے والی تمام لڑکیوں کو مفت سینیٹری مصنوعات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ملک میں "period poverty” کا خاتمہ ہے۔ "period poverty” کا مطلب ہے ایسی غربت جس میں خواتین مخصوص ایام کے دوران پیڈز اور دیگر ضروری مصنوعات خریدنے کی استطاعت نہ رکھتی ہوں یا اس دوران پیدا ہونے والے دیگر مسائل کی ادویات نہ لے سکتی ہوں۔
مفت سینیٹری مصنوعات کی فراہمی کے حق میں مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس کا لڑکیوں کی تعلیم پر براہِ راست اثر پڑتا ہے بلکہ تعلیم کے بعد پیشہ ورانہ زندگی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے اور یوں صنفی عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ نے 15 اسکولوں میں ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا تھا جہاں 3,200 نو عمر لڑکیوں کو مفت سینیٹری مصنوعات دی گئی تھیں۔
وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرین کہتی ہیں کہ نو عمر لڑکیوں کے ملنے والے تعلیمی مواقع محض اس لیے ضائع نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ یہ ملک کی تقریباً آدھی آبادی کی زندگی کا عام حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ہر 12 میں سے 1 نوعمر لڑکی محض اس لیے اسکول نہیں آ سکتی کہ اس کے پاس ضروری مصنوعات نہیں ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ پیریڈ پروڈکٹس کی مفت تقسیم غربت کے خاتمے میں بھی ایک بالواسطہ کردار ادا کرتی ہے کیونکہ اس سے اسکولوں میں حاضری بڑھتی ہے اور بچوں کی بہبود پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام تین سال میں نیوزی لینڈ 25 ملین ڈالرز (18 ملین امریکی ڈالرز) خرچ کرے گا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ پائلٹ پروجیکٹ کے دوران اسکولوں میں حاضری میں اضافہ دیکھا گیا اور تعلیمی نتائج میں بھی بہتری نظر آئی۔ اب حکومت اس منصوبے کا مرحلہ وار آغاز کر رہی ہے۔
وزارت تعلیم کی ویب سائٹ کے مطابق 31 مارچ تک اس پروگرام کا حصہ بننے والے تمام سرکاری اور ملحقہ ابتدائی، ثانوی اور انٹرمیڈیٹ اسکولوں کو سیکنڈ ٹرم کے اختتام سے قبل مصنوعات مل جائیں گی۔ وزارت تعلیم کی تحقیق کے مطابق 9 سے 13 سال کی 12 فیصد طالبات کا کہنا ہے کہ انہیں یہ مصنوعات افورڈ کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یونیورسٹی آف اوٹاگو نے پایا کہ 9 سے 18 سال کی کم از کم 94,700 لڑکیاں ملک کے غریب ترین گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ پیریڈ پروڈکٹس خریدنے کی سکت نہیں رکھتیں اس لیے ان ایام میں اسکول نہیں آ پاتیں۔
جیسنڈا آرڈرین نے 2017ء میں دنیا کی نو عمر ترین وزیر اعظم کی حیثیت سے اقتدار سنبھالا تھا اور آج وہ دنیا بھر میں حقوقِ نسواں کی ایک نمایاں شخصیت سمجھی جاتی تھیں۔ اکتوبر میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں بھی انہوں نے شاندار کامیابی حاصل کی اور یوں دوسری مرتبہ اقتدار سنبھالا۔ 2018ء میں انہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں ہی بیٹی کو جنم دیا اور اس کے بعد بعد اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تین ماہ کی بیٹی کے ساتھ شریک ہوئیں۔
جواب دیں