بھارت کے بدنام ضلع سے 2 دلت لڑکیوں کی لاشیں برآمد، ایک کی حالت نازک

بھارت کی ریاست اتر پردیش میں 13 اور 16 سال کی دو لڑکیوں کی لاشیں ملی ہیں جبکہ 17 سالہ لڑکی انتہائی تشویش ناک حالت میں ہسپتال میں داخل ہے۔

ان تمام لڑکیوں کا تعلق دلت برادری کے ایک ہی خاندان سے ہے۔ بڑی دونوں لڑکیاں آپس میں بہنیں تھیں جبکہ 13 سالہ لڑکی ان کی کزن تھی۔

گھر والوں کا کہنا ہے کہ لاشیں اس حالت میں ملی تھیں کہ لڑکیوں کے ہاتھ پیر انہی کے کپڑوں سے بندھے ہوئے تھے البتہ بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے ہاتھ پیر بندھے نہیں دیکھے۔

یہ لڑکیاں بدھ کی دوپہر اپنے جانوروں کے چارے کے لیے گھروں سے نکلی تھیں لیکن جب مقررہ وقت پر واپس نہ آئیں، تو گھر والوں کو تشویش لاحق ہوئی اور انہوں نے لڑکیوں کی تلاش کا آغاز کیا۔ رات گئے انہیں اپنے ہی کھیتوں سے تینوں لڑکیاں ملیں، جن میں سے دو مر چکی تھیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لگتا ہے لڑکیاں زہر کھانے سے مری ہیں کیونکہ ان کے منہ سے کچھ سفید مواد نکل رہا تھا اور ڈاکٹروں کا بھی کہنا ہے کہ یہ زہر کی علامت ہے۔ ایس پی پولیس سریش راؤ کلکرنی کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

بھارت میں دلت برادری کو اچھوت سمجھا جاتا ہے اور یہ ہندوؤں کے ذات پات کے نظام میں سب سے نچلی ذات ہے۔ گو کہ اب انہیں قانونی تحفظ حاصل ہے لیکن پھر بھی انہیں بھارت میں بدترین امتیاز کا سامنا رہتا ہے۔

لڑکیوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے۔

اس واقعے پر معروف بھارتی اداکارہ ریچا چڈھا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنت اور دوزخ دونوں اسی زمین پر ہیں اور اناؤ کا علاقہ دوزخ ہے، جہاں خواتین سب سے زیادہ زد پر ہیں۔

بھارت میں گزشتہ چند سالوں سے خواتین پر تشدد اہم ترین موضوع ہے، خاص طور پر دسمبر 2012ء میں دہلی میں چلتی بس میں ایک لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کے بعد قانون میں بھی ترمیم کی گئی۔ لیکن اس کے باوجود خواتین کے خلاف جرائم میں کمی نظر نہیں آ رہی۔

اناؤ کا ضلع ویسے ہی بہت بدنام ہے جہاں گزشتہ چند سالوں کے دوران خواتین پر جنسی تشدد کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ 2019ء میں یہاں سے ایک ہائی پروفائل ریپ کیس سامنے آیا تھا۔ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کو عدالت جاتے ہوئے پانچ افراد نے جلا دیا تھا اور بعد ازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی تھی۔ پھر دسمبر 2019ء میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مقامی رہنما مجرم ثابت ہوئے اور انہیں عمر قید کی سزا دی گئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 2017ء میں بھارت میں ریپ کے 33,658 کیسز درج ہوئے، یعنی یہ اوسطاً 92 ریپ روزانہ بنتے ہیں اور یہ صرف وہ واقعات ہیں جن کا مقدمہ درج ہوا ہے۔ ایسے واقعات کی تعداد کہیں زیادہ ہے جو آج تک حکام کے علم میں نہیں آئے۔

One Ping

  1. Pingback: ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین کے لیے جدوجہد کرتی دلت کارکن - دی بلائنڈ سائڈ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے