فیصل آباد میں ایک بھیانک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک نامعلوم شخص نے تین نوعمر بہن بھائیوں پر تیزاب پھینک دیا ہے۔ یہ واقعہ بدھ کی صبح شہر کے کارخانہ بازار میں پیش آیا۔ جس کے بعد تینوں بہن بھائیوں کو زخمی حالت میں الائيڈ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ مجرم جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
ان بہن بھائیوں کی شناخت 17 سالہ امینہ، 14 سالہ خدیجہ اور 12 سالہ یوسف کی حیثیت سے ہوئی ہے۔
پاکستان میں تیزاب گردی یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں ہے بلکہ تمام تر قانون سازی اور سخت سزاؤں کے باوجود یہ ہولناک جرم اب بھی کیا جا رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 100 سے 150 تیزاب گردی کے واقعات پیش آتے ہیں۔
ابھی چند روز پہلے ہی پنجاب ہی کے ضلع کوٹ ادو میں ایک خواجہ سرا کے چہرے پر تیزاب پھینکا گیا۔ چاندنی نامی خواجہ سرا پر تیزاب پھینکنے والے شخص مذمل کو بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا۔
پاکستان میں نہ صرف تیزاب گردی کے مجرم کو ملکی قوانین کے تحت 14 سال تک قید کی سزا دی جاتی ہے، بلکہ تیزاب کی خرید و فروخت کی کڑی نگرانی کا قانون بھی موجود ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ بھیانک جرم اب بھی جاری ہے اور اس کا نشانہ عموماً خواتین ہی بنتی ہیں کہ جنہیں رشتہ یا دوستی کرنے سے انکار یا دیگر وجوہات کی بنا پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ مسئلہ صرف پاکستان تک بھی محدود نہیں، پڑوسی ملک بھارت کے علاوہ ایران، یمن اور مصر سمیت مشرق وسطیٰ کے چند ملکوں میں بھی ایسے ہولناک جرائم ہوتے رہتے ہیں۔ یہ اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ اس پر دنیا کی مشہور فلمی صنعتوں میں کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں اور کافی مقبول بھی ہوئی ہیں۔
Pingback: کراچی، سابق شوہر نے خاتون پر تیزاب پھینک دیا - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: کراچی، شوہر نے بیوی پر تیزاب پھینک دیا - دی بلائنڈ سائڈ