لبنان میں ماڈل زینۃ کنجو کے قتل کی آن لائن سخت مذمت کی جا رہی ہے اور اس نے ملک میں خواتین کے تحفظ اور گھریلو تشدد کو ایک مرتبہ پھر موضوع بنا دیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق زینۃ کی لاش بیروت کے علاقے عین المریسہ سے ملی، اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان کے شوہر ابراہیم غزال ہی نے انہیں قتل کیا۔ زینۃ نے چھ مہینے پہلے ہی ان سے شادی کی تھی۔
زینۃ کی موت غالباً گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے۔ وہ پہلے ہی گھریلو تشدد کے بارے میں رپورٹ کر چکی تھیں اور آجکل طلاق لینے کی کوشش کر رہی تھیں۔
اس قتل کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے اور لوگ ملک میں خواتین کے حوالے سے قوانین پر بات کر رہے ہیں جو ان کے خیال میں زینۃ جیسی خواتین کے تحفظ کے لیے ناکافی ہیں۔
ٹیلی وژن چینل ‘الجدید’ کو ملنے والی ایک آڈیو پیغام میں ابراہیم غزال کو زینۃ کی موت کے بارے میں ان کی بہن ربع کے ساتھ بات کرتے سنا گیا ہے۔ جس میں ان کا کہنا تھا کہ "میں اسے مارنا نہیں چاہتا تھا، لیکن وہ چیخ رہی تھی تو میں نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا۔ آخر میں اسے کیوں ماروں گا؟” آڈیو میں ابراہیم غزال کو کہتے سنا گیا۔
سوشل میڈیا صارفین زینۃ کنجو کے قتل اور اس مسئلے کی جانب توجہ دلا رہے ہیں اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لبنان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے آن لائن پلیٹ فارم ‘شریکہ و لاکن’ نے مطالبہ کیا ہے کہ زینۃ کی موت کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کی جائیں، بلکہ اس کا کہنا ہے کہ ان کا شوہر ملک سے فرار ہو چکا ہے۔ البتہ اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔
أكّد مكتب المحامي أشرف الموسوي ل @Sharika_walaken مغادرة زوج المغدورة #زينة_كنجو الاراضي اللبنانية الى اسطنبول صباح السبت بعد حصول جريمة القتل بساعتين على متن طيران MEA. على السلطات الأمنية الإسراع بالتحقيق والقيام بكل ما هو ممكن لاستعادته من إسطنبول على الفور! #لبنان pic.twitter.com/UzdvvI48QP
— Sharika wa laken (@Sharika_walaken) February 1, 2021
‘ہیومن رائٹس واچ’ کی ایک رپورٹ کے مطابق لبنان میں خواتین کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں طلاق، بچے کی تحویل اور وراثت کے حقوق میں عدم مساوات بھی شامل ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے کووِڈ-19 کی وبا پھیلنے کے بعد گھریلو تشدد کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ رپورٹ کیا ہے۔
جواب دیں