امریکا کی جانب سے UNFPA کی فنڈنگ بحالی کا خیر مقدم

اقوام متحدہ نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے اقوامِ متحدہ پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے لیے فنڈز بحال کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک "طاقتور پیغام” قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا کہ یہ فیصلہ دنیا بھر میں کئی خواتین کی زندگیاں تبدیل کرے گا بلکہ زندگیاں بچائے گا بھی، جن میں بدترین ہنگامی حالات سے دوچار خواتین سے لے کر دُور دراز اور پسماندہ علاقوں کی آبادیاں تک شامل ہوں گی۔

بین الاقوامی برادری نے اس قدم کو بڑے پیمانے پر سراہا ہے، جن میں حکومتیں، سوِل سوسائٹی، این جی اوز اور پرائیوٹ سیکٹر بھی شامل ہے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017ء میں امریکا کی جانب سے UNFPA کی فنڈنگ بند کر دی تھی، اور بغیر کسی ثبوت کے ادارے پر الزام لگایا تھا کہ وہ زبردستی اسقاطِ حمل اور چین میں جبراً بانجھ کرنے کے پروگرامز کی پشت پناہی کرتا ہے۔

UNFPA نے ان غلط دعووں کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ اس کا کام انسانی حقوق کا انفرادی سطح پر فروغ ہے اور وہ جوڑوں کو اپنے فیصلے خود کرنے کے مواقع دیتا ہے، جس میں وہ کسی جبر یا امتیاز کے دباؤ میں نہ آئیں۔

امریکا UNFPA کے بانی اراکین میں سے ایک ہے۔ 2016ء میں اس نے اقوام متحدہ کے اِس ادارے کو تقریباً 69 ملین ڈالرز دیے تھے۔ UNFPA بحران سے متاثرہ علاقوں میں ضروری امداد فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی ترقی پذیر ممالک میں خواتین اور نوعمر لڑکیوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے پروگرام چلاتا ہے۔

اپنے بیان میں سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے صدر بائیڈن کی جانب سے ‘میکسیکو سٹی پالیسی’ منسوخ کرنے کے اعلان کا بھی خیر مقدم کیا۔

1984ء میں بنائی گئی ‘میکسیکو سٹی پالیسی’ امریکا کو ایسے اداروں کی فنڈنگ سے روکتی تھی جو اسقاط حمل، اس کے لیے مشاورت دینے یا اسقاط کے قانونی حق کی ترویج کے لیے کام کرتے تھے۔ اس پروگرام کو صدر ٹرمپ کے دور میں مزید توسیع دی گئی اور ایسی این جی اوز کو دیے جانے والے فنڈز پر بھی پابندی لگائی گئی جو ابورشن گروپس کے لیے فنڈز فراہم کرتی تھیں۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ اس پالیسی کا نتیجہ نہ صرف دنیا بھر میں تولیدی صحت کے شعبے کی اہم سرمائے سے محرومی کی صورت میں نکلا بلکہ حالیہ چند سالوں میں تو اس کا دائرہ صحت کی دیگر سروسز تک بھی پھیل گیا، جو موجودہ وبائی صورت حال میں پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے حصول کو مزید گمبھیر بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ فیصلے دنیا بھر کی خواتین کو بھی ایک طاقتور پیغام دیتے ہیں کہ ان کے حقوق اہمیت رکھتے ہیں۔”

ایگزیکٹو ڈائریکٹر UNFPA نتالیا کانم نے کہا کہ امریکی حکومت اور UNFPA کے درمیان تعلقات کی بحالی دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کے لیے "امید کی کرن” ہے۔

UNFPA کے مطابق امریکی فیصلہ دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں، زندگی بچانے والی زچہ صحت کی خدمات، خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اور خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے خاتمے کے پروگرامز پر نمایاں اثرات ڈالے گا۔

ایجنسی نے کہا کہ "ہماری نظریں صدر بائیڈن، نائب صدر کملا ہیرس اور امریکی عوام کے ساتھ مل کر ایسی دنیا بنانے پر مرکوز ہیں کہ جہاں کوئی حمل بغیر چاہے نہ ٹھیرے، ہر بچے کی پیدائش محفوظ ہو اور ہر نوجوان اپنی مکمل صلاحیتوں کو حاصل کرنے کے لیے محفوظ انداز میں پلے بڑھے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے