پورٹو ریکو نے خواتین پر تشدد کے خلاف ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا

پورٹو ریکو بحیرۂ کیریبیئن میں واقع امریکا کا علاقہ ہے، گو کہ اسے ریاست کا اختیار حاصل نہیں لیکن یہاں قانون امریکا کا ہی چلتا ہے اور اس کے تمام شہری امریکا کے شہری ہی تصور کیے جاتے ہیں۔ لیکن امریکا کا علاقہ ہونے کے باوجود یہاں خواتین پر تشدد ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ 2019ء کی ایک تحقیق کے مطابق یہاں اوسطاً ہر ہفتے ایک عورت کا قتل ہوتا ہے جبکہ گزشتہ ایک سال میں ایسے کم از کم 60 واقعات پیش آ چکے ہیں۔ 2012ء کی ایک رپورٹ کے مطابق آبادی کے لحاظ سے فی کس خواتین کے قتل کی دنیا میں سب سے زیادہ شرح پورٹو ریکو میں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ خواتین پر تشدد کا معاملہ یہاں بہت اہمیت کا حامل ہے اور حال ہی میں گورنر بننے والے پیدرو پیرلوئسی نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے علاقے میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ جس کے تحت کئی پالیسیاں ترتیب دی جائیں گی تاکہ خواتین کے قتل اور ان پر تشدد کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

ہنگامی حالت، جس کا اعلان ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا گیا ہے، کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا اور حال ہی میں ایک نرس کے قتل کے بعد ان مطالبات میں مزید شدت آ گئی تھی۔

حال ہی میں اینجی نوئمی گونزالیز نامی نرس کی لاش ملی تھی، جسے پولیس کے مطابق 16 سال سے اس کے ساتھ رہنے والے ساتھی نے قتل کیا گیا تھا۔ مقتولہ تین بچوں کی ماں تھی اور نرسنگ ہوم میں ملازمت کرتی تھی۔ اس نے بارہا اپنے خاندان والوں کو آگاہ کیا تھا کہ اسے اپنی جان کا خطرہ لاحق ہے۔

نو منتخب گورنر پیرلوئسی کا کہنا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد ایک سماجی مرض ہے، جو جہالت اور ایسے رویّوں پر مبنی ہے جنہیں پورٹو ریکو میں ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

تازہ احکامات کے تحت ایک موبائل ایپ بھی بنائی جائے گی جہاں ظلم کی شکار خواتین مدد طلب کر سکتی ہیں اور ظالم کی نشاندہی بھی کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت صنفی تشدد کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے میڈیا پر کیمپینز بھی چلائے گی۔

اس کے علاوہ احکامات پر عملدرآمد کے لیے ایک خصوصی افسر کا تقرر کیا جائے گا جبکہ پالیسی تجاویز کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جو نفاذ کو یقینی بنانے اور اس حوالے سے ہونے والی پیشرفت کی رپورٹ شائع کرے گی۔

گورنر نے کہا کہ صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے ریاست اور معاشرے دونوں کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔ ایک جامع منصوبے کے علاوہ ہم بچوں کے لیے ایک تعلیمی طریقہ بھی اختیار کریں گے جس میں ہر انسان کا احترام کرنا سکھایا جائے گا۔

لاطینی امریکا اور کیریبیئن علاقے خواتین پر تشدد کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہاں خواتین کے قتل کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے جبکہ ایک چوتھائی خواتین کو زندگی میں کم از کم ایک بار اپنے ساتھی کے ہاتھوں تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حقوقِ نسواں کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ وباء کے دوران صورت حال مزید خوفناک رخ اختیار کر رہی ہے اور لاک ڈاؤن نے خواتین کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

گورنر پیرلوئسی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ہی صنفی تشدد کے حوالے سے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا وعدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں صنفی بنیادوں پر امتیاز؛ خواتین کی تنخواہیں کم ہونے؛ ماہر خواتین اور کارکنوں کو سہارا دینے اور اسکولوں میں صنفی برابری کی تعلیم کا بھی وعدہ کیا ہے۔

خواتین کو پیشہ ورانہ مدد کے لیے منصوبے بھی ان احکامات کا حصہ ہیں کیونکہ صنفی بنیاد پر تشدد کی ایک بڑی وجہ خواتین کا مالی طور پر کمزور ہونا بھی ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ نئے قوانین پورٹو ریکو میں صنفی تشدد سے بچنے اور اسے کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے