پاکستانی فلم ساز شرمین عبید چنائے ‘Asian Tatler‘ کی مرتب کردہ بہترین 18 ایشیائی ڈائریکٹرز میں شامل ہیں۔
اس فہرست میں معروف ہدایت کار بونگ جون-ہو بھی شامل ہیں، جو 78 ویں وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں جیوری کے صدر بھی ہیں۔
جون-ہو کی فلم ‘پیراسائٹ’ (2019ء) جنوبی کوریا کی پہلی فلم بنی تھی کہ جس نے 2020ء میں آسکرز میں بہترین فلم کا ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ اس کارنامے پر انہیں عالمگیر شہرت ملی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ شرمین عبید بہت خوش ہیں کہ ان کا نام اتنے بڑے ہدایت کاروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
فہرست میں 16 ویں نمبر پر موجود شرمین کے بارے میں ‘Asian Tatler’ لکھتا ہے کہ "شرمین عبید بہت سے اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔ وہ صحافی ہیں اور ایک سرگرم کارکن اور فلم ساز بھی۔ ان کے نمایاں کارنامے خواتین کو درپیش عدم مساوات کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہیں دو اکیڈمی ایوارڈز، چھ اکیڈمی ایوارڈز اور ایک نائٹ انٹرنیشنل جرنلزم ایوارڈ مل چکا ہے۔ ان کے اعزازات میں 2012ء میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے دیا گیا ہلالِ امتیاز بھی شامل ہے، جو ملک کا دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ اسی سال انہیں ٹائم میگزین نے ‘سال کی 100 مؤثر ترین شخصیات’ میں شامل کیا تھا۔ شرمین عبید پہلی خاتون ڈائریکٹر ہیں کہ جنہوں نے صرف 37 سال کی عمر میں دو اکیڈمی ایوارڈز جیتے۔”
ادارہ مزید لکھتا ہے کہ "ان کی ایوارڈ یافتہ فلموں میں دستاویزی فلم ‘سیونگ فیس’ (2012ء) اور ‘اے گرل ان دی ریور: دی پرائس آف فورگِونیس’ (2015ء) شامل ہیں۔ مؤخر الذکر فلم اتنی طاقتور تھی کہ اس فلم کو دیکھنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے کہا تھا کہ وہ غیرت کے نام پر قتل کا قانون تبدیل کر دیں گے۔”
اس فہرست میں پارک چین-ووک ، وونگ کار-وائی، ہو سیاؤ-سیئن اور انتوئنے جیدوئین جیسے نامور فلم ساز بھی شامل ہیں۔
جواب دیں