امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے "ملالہ یوسفزئی اسکالرشپ ایکٹ” پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس ایکٹ کے تحت پاکستان کو ملنے والے اعلیٰ تعلیم کے کم از کم 50 فیصد وظائف خواتین کو دیے جائیں گے۔ یہ ایکٹ عورتوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے والی معروف عالمی شخصیت ملالہ یوسفزئی سے موسوم کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے امریکی کانگریس نے اس مجوزہ قانون کی منظوری دی تھی اور اسے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیج دیا تھا۔ اب وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "صدر ٹرمپ نے ملالہ یوسفزئی اسکالرشپ ایکٹ پر دستخط کر دیے ہیں جو امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات (یو ایس ایڈ) کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ میرٹ اور ضرورت کی بنیاد پر دیے جانے والے اپنے اسکالرشپ پروگرامز میں کم از کم 50 فیصد وظائف پاکستانی خواتین کو دے۔”
اس بل کو پہلی بار مارچ 2020ء میں ایوانِ نمائندگان نے منظور کیا تھا اور یکم جنوری کو امریکی سینیٹ نے اس کی تصدیق کی تھی۔
یہ ایکٹ یو ایس ایڈ کو پابند کرتا ہے کہ 2020ء سے 2022ء تک پاکستان کے لیے اپنے اعلیٰ تعلیم کے تمام وظائف میں سے نصف پاکستانی خواتین کو دے۔ یہ وظائف مختلف تعلیمی شعبہ جات میں دیے جائیں گے اور اہلیت کے موجودہ معیارات کے مطابق ہوں گے۔
اس کے علاوہ یو ایس ایڈ کو پاکستان میں تعلیمی پروگراموں کو بہتر بنانے اور ان تک رسائی میں اضافہ کرنے کے لیے پاکستان کے نجی شعبے اور امریکا میں مقیم پاکستانی برادری کے ساتھ مشاورت کرنے اور سرمایہ کاری میں اضافے کا پابند بھی بناتا ہے۔
اس کے علاوہ یو ایس ایڈ کو پروگرام کے تحت دی گئی اسکالرشپس کی تعداد اور ان کی صنفی، شعبہ جاتی اور ڈگری کی بنیاد پر تقسیم اور ہر سال آگاہ کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے 10 اکتوبر 2014ء کو بھارت میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ نوبیل کا امن انعام جیتا تھا، جو انہیں "بچوں اور نوعمر افراد پر مظالم اور ان کے تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کرنے پر” دیا گیا تھا۔
ملالہ کو اکتوبر 2012ء میں پاکستانی طالبان نے اسکول سے گھر جاتے ہوئے گولی مار دی تھی۔ اس کی وجہ 2008ء میں ان کا پاکستانی طالبان کے قبضے میں موجود علاقوں میں خواتین کی تعلیم تک رسائی کے حوالے سے تحاریر لکھنا تھا۔
واضح رہے کہ 2010ء میں یو ایس ایڈ نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کو 6 ہزار سے زیادہ وظائف دیے تھے اور یہ ایکٹ اس پروگرام کو مزید وسعت دیتا ہے۔
جواب دیں