وفاقی محتسب نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان بھر کی جیلوں میں سینکڑوں قیدی کرونا وائرس کا شکار ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے قیدیوں کی حالتِ زار پر لیے گئے از خود نوٹس پر وفاقی محتسب نے جمعے کو اپنی آٹھویں رپورٹ جمع کروائی ہے، جو خواتین قیدیوں کی حالتِ زار پر ہے۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ کرونا وائرس کے شکار سب سے زيادہ قیدی سندھ میں ہیں کہ جن کی تعداد 291 ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں 126، بلوچستان میں 80 اور پنجاب میں 3 قیدی کرونا وائرس مثبت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سوا باقی تینوں صوبوں کی جیلوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ قیدی موجود ہیں جبکہ خواتین قیدیوں کی سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں ہے۔
وفاقی محتسب نے ہر ضلع اور اسلام آباد میں جیل قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ خواتین، کم عمر اور نشے کے عادی قیدیوں کے لیے جیلوں میں الگ کوٹھڑیاں بنائی جائیں جبکہ ان کی بہبود اور تعلیم کے لیے بھی مناسب انتظامات کا مطالبہ کیا ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ نے گزشتہ نومبر میں ہدایات دی تھیں کہ متعلقہ صوبے ان رپورٹوں میں دی گئی تجاویز کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔
گزشتہ مہینے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور جسٹس پروجیکٹ پاکستان نے "Prisoners of the Pandemic” نامی مشترکہ رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وباء کے دوران صحت کے لیے جو بھی تجاویز پیش کی جا رہی ہیں، جیسا کہ ہاتھ دھونا، ماسک پہننا، فاصلہ رکھنا، ان کا گنجائش سے زيادہ بھری جیلوں میں نفاذ ناممکن ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر ایسے قیدیوں کی رہائی سب سے پہلے عمل میں آنی چاہیے کہ جن کی رہائی کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ سندھ حکومت نے 512 ایسے قیدیوں کی فہرست جاری کی ہے کہ جنہیں رہا کیا جانا ہے، جن میں چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث افراد، اپنی زیادہ تر سزا مکمل کرنے والے قیدی، زائد العمر قیدی اور چند خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے ستمبر میں ایسی خواتین قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ جو چھوٹے موٹے جرائم میں پکڑی گئیں یا پھر وہ اپنی بیشتر سزا مکمل کر چکی ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر فوری توجہ دینے کی ہدایت کی لیکن تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک اس پر عملدرآمد نظر نہیں آتا۔
جواب دیں