روس کے دارالحکومت ماسکو کی زیرِ زمین میٹرو میں کئی دہائیوں کے بعد پہلی بار خواتین ڈرائیورز کا تقرر کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال متنازع قانون میں ترمیم کے بعد خواتین کو میٹرو ڈرائیور بننے کی اجازت ملی تھی۔
شہر کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے "ماسکو میٹرو کی پہلی خاتون الیکٹرک ٹرین ڈرائیورز” کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 12 خواتین ڈرائیورز کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔
ماسکو میں 1936ء سے 1980ء کے اوائل تک خواتین کو میٹرو ڈرائیور بننے کی اجازت تھی، لیکن 1980ء کی دہائی کے اوائل میں خواتین ڈرائیورز کو بھرتی کرنا بند کر دیا گیا تھا اور یہ کام کرنے والی آخری خاتون 2014ء میں ریٹائر ہوئی تھیں۔
دراصل ٹرین چلانے کا پیشہ اُن کاموں کی فہرست میں شامل ہو گیا تھا کہ جو خواتین کے لیے جسمانی طور پر مشکل اور خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔ لیکن اب ٹرک ڈرائیونگ اور کشتی کے کپتان جیسے دیگر کئی کاموں کو بھی اس فہرست سے نکال دیا گیا ہے، جن کا اب زیادہ تر حصہ خودکار ہو چکا ہے اور اب یہ اتنے جسمانی مشقت والے کام نہیں۔
میئر ماسکو سرگئی سوبیانن اور شہر کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 25 میں سے 12 خواتین تربیت مکمل کر چکی ہیں اور انہیں ڈرائیونگ کے اجازت نامے دے دیے گئے ہیں۔
خواتین ڈرائیورز کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ جس یونیفارم میں خود کو بہتر سمجھیں، وہ اختیار کر سکتی ہیں۔
ماضی میں روس میں 356 کاموں کی ایسی فہرست تیار کی گئی تھی کہ جنہیں خواتین کے لیے خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ اس قانون کی ایک شق کے مطابق خواتین کے ایسے کام کرنے پر پابندی ہے کہ جن میں انہیں ہر گھنٹے میں کم از کم دو مرتبہ 10 کلو یا اس سے زیادہ وزن اٹھانا پڑے۔
یہی وجہ ہے کہ روس میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہنا تھا کہ یہ ایک سال کے بچے کا اوسط وزن ہے اور ماں کو اس بچے کو گود میں اٹھانے پر پابندی نہیں ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں روسی خواتین نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ اس فہرست کو منسوخ کرے یا اس میں ترامیم لائے۔ بالآخر اس میں گزشتہ سال ترمیم کی گئی اور اب اس فہرست میں 96 کام شامل ہیں کہ جن میں سے زیادہ خطرناک کیمیائی مادّوں اور دھماکا خیز مواد کے حوالے سے ہیں۔
ماسکو میٹرو کا کہنا ہےک ہ 9 تربیت شدہ ڈرائیورز ایسی ہیں جن کے خاندان کا کوئی نہ کوئی فرد اس زیرِ زمین نیٹ ورک پر کام کر چکا ہے۔
پہلا گروپ گزشتہ سال کے اوائل میں منتخب کیا گیا تھا۔ اس کے لیے 22 سے 43 سال کی ایسی خواتین ہی کو درخواست دینے کی اجازت تھی جو ماسکو میٹرو میں پہلے ہی کوئی دوسری ذمہ داری نبھا رہی تھیں جیسا کہ ٹکٹ سیلز پرسن، کلینر، اسٹیشن ماسٹر اور مینیجر وغیرہ۔
ماسکو میٹرو کا کہنا ہے کہ وہ اگلے سال مزید خواتین بھی بھرتی کرے گا۔
جواب دیں