شام کی معروف خاتون صحافی اور انسانی حقوق کی مشہور کارکن نور الشلو کو عسکریت پسند گروہ تحریر الشام کی قید سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔
نور الشلو کے قریبی ذرائع نے ان کی ایک تصویر جاری کی ہے، جس میں انہوں نے ہاتھ میں ایک کاغذ پکڑا ہوا ہے جس پر ان کے پکڑے جانے کی تاریخ 19 ستمبر 2020ء اور نیچے آزادی کی تاریخ 3 جنوری 2021ء درج ہے۔
نور الشلو شمالی مغربی شام میں مظلوم خواتین کے حق میں اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے بڑھ چڑھ کر کام کرتی تھیں۔ 19 ستمبر کو انہیں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے اس گروہ نے پکڑ لیا تھا۔
تین بچوں کی اس بیوہ ماں کو نومبر میں اس گروہ نے سزائے موت سنا دی تھی، البتہ چند ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک دعویٰ تھا جو نور الشلو کے حامیوں نے ادلب کی حالتِ زار کی جانب توجہ دلانے کے لیے کیا تھا۔
بہرحال، جبری گمشدگیوں اور قیدی شامیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ‘فیملیز فار فریڈ’ کی رکن وفا علی مصطفیٰ نے اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نور کی رہائی شام میں قانون دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں گی زبردست کوششوں اور روزمرہ مطالبات اور بیانات کا نتیجہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سچ پہنچانے اور اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے کی جدوجہد واقعی اس قابل ہے کہ اسے جاری رکھا جائے۔ نور کے خاندان کے لیے ان کی رہائی اور دوبارہ ملنا ہی ان کے لیے سب کچھ ہوگا۔
Nour Al-Shalo is free & reunited with her family after more than 3 months of arbitrary arrest by #hts in #Syria.
Nour is an activist, a journalist, and a mother of three children.Freedom for all detainees in all prisons! pic.twitter.com/DphvfKUZWW
— Wafa Ali Mustafa (وفا علي مصطفى) (@WafaMustafa9) January 4, 2021
خود وفا کے والد کو 7 سال پہلے شامی حکومت نے اٹھا لیا تھا اور وہ تب سے غائب ہیں۔
تحریر الشام شام کے شمال مغربی علاقوں کے بڑے حصے میں موجود ہے، جہاں اس پر بارہا انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو پکڑنے کا الزام لگتا رہتا ہے۔
بہرحال، نومبر میں سوشل میڈیا پر "Save Nour” کا ہیش ٹیگ بڑے پیمانے پر چلا اور کئی مہینوں کی کوشش کے بعد بالآخر ان کی رہائی عمل میں آ گئی۔
نور کا تعلق حلب کے دیہی علاقے سے ہے، اور وہ بارہا شامی معاشرے میں عورتوں کے کردار کو نمایاں کرنے پر بات کرتی آئی ہیں۔ گزشتہ سال ایک انٹرویو میں انہوں نے خواتین کو سہارا دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا اس شعبے میں کام کرنا میرے لیے ممکن بناتا ہے کہ ایسے اداروں کو سپورٹ فراہم کریں جو خواتین کو پیشہ ورانہ طور پر مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح میں ان مظلوم خواتین تک پہنچ پاتی ہوں کہ جو بیوہ یا مطلقہ ہیں یا ان کے شوہر لاپتہ ہیں۔
جواب دیں