بھارت کی ایک اور ریاست ایسے بل کی منظوری کی تیاری کر رہی ہے جس کے تحت تبدیلئ مذہب کے لیے شادی کو استعمال کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اگر یہ بل اسمبلی سے منظور ہو گیا تو مدھیہ پردیش ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے بعد دوسری ریاست ہوگی کہ جہاں اس طرح کی قانون سازی ہوگی۔ ان دونوں ریاستوں میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔
اس متنازع بل کی منظوری مدھیہ پردیش کی کابینہ نے دی ہے، جس کا اجلاس وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کی صدارت میں ہوا، اور اب اسے اسی مہینے قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
بل کے مطابق شادی سے پہلے مذہب تبدیل کرنے کے لیے دو مہینے پہلے اطلاع دینا ہوگی۔ اس کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی منظوری سے ہی کوئی جوڑا شادی کر سکتا ہے؛ ورنہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔
یہ مجوزہ قانون کسی کو مذہب کی جبری تبدیلی کے لیے شادی کا استعمال کرنے کا مجرم ثابت ہونے پر پانچ سال تک کی قید اور بھاری جرمانے کی سزا سناتا ہے۔ البتہ ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ کم عمر کی یا شیڈول کاسٹ سے تعلق رکھنے والی لڑکی کا مذہب تبدیل کرنے کے مجرموں کو دو سے 10 سال تک کی سزا دی جائے گی۔
یہ مختلف مذاہب کے افراد کے مابین شادیوں کے خلاف بی جے پی کی عرصہ دراز سے جاری مہم کا منطقی انجام ہے۔ وہ ایسی شادیوں کو ‘لو جہاد’ کا نام دیتی ہے اور یہی سازشی نظریہ ان کے رہنما اور ہندو قوم پرست گروپ آگے پھیلاتے ہیں کہ مسلمان مرد ہندو خواتین کو بہلا پھسلا کر ان سے شادیاں کر کے انہیں مسلمان بنا لیتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے کہ جن میں لوگ بااثر افراد کی بیٹیوں سے شادی کرتے ہیں اور پھر ووٹ حاصل کرنے کے لیے خود سیاسی میدان میں اتر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ "معصوم لڑکیوں” کے ساتھ ایسا نہیں ہونے دیں گے اور حال ہی میں انہوں نے "مختلف مقامات سے کم عمر کی لڑکیوں کو بازیاب بھی کروایا ہے۔”
نریندر مودی کے دور حکومت میں ہندو قوم پرستی کی لہر میں بہت اضافہ ہوا ہے اور سخت گیر ہندو گروپ عرصے سے مسلمان اقلیت پر الزام لگاتے آئے ہیں کہ وہ ہندو عورتوں سے شادیوں کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ انہیں مسلمان کر سکیں۔
گو کہ بھارت کا آئین سیکولر ہے اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کو تحفظ دینے کی بات کرتا ہے لیکن میڈیا پر ‘لو جہاد’ کا ہنگامہ ہے۔ اس کے باوجود کے بھارت کی ایجنسیاں اور عدالتیں تک اس ‘لو جہاد’ کے سازشی نظریے کو مسترد کر چکی ہیں کہ انہیں اس کے کوئی شواہد نہیں کہ باضابطہ طور پر ایسا کچھ ہوتا ہے۔
Pingback: بھارت میں ایک اور ہندو-مسلم جوڑا انتہا پسندوں کے نرغے میں - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: اپنی بیوی واپس لے کر رہوں گا، سکھ لڑکی سے شادی کرنے والے کشمیری مسلمان کا عزم - دی بلائنڈ سائڈ