صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جامع سماجی اور معاشی پالیسیوں کے ذریعے ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے اور اس کے لیے قوانین کے حقیقی نفاذ پر زور دیا ہے۔
وہ ایوانِ صدر میں صنفی بنیادوں پر امتیازی سلوک کے خاتمے اور خواتین کو قانونی، معاشی و سماجی طور پر بااختیار بنانے کے لیے ایک برین اسٹورمنگ سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ ایوانِ صدر خواتین اور معذوروں کے حقوق جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے متحرک رہے گا۔ تقریب میں وفاقی وزراء فروغ نسیم، شیریں مزاری، شفقت محمد، شبلی فراز، وزیر مملکت زرتاج گل، خصوصی مشیران ثانیہ نشتر اور فیصل سلطان، پارلیمانی سیکریٹری قانون ملکہ علی بخاری، معروف فنکاروں اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر اور دیگر سماجی رہنما وڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اس ایونٹ میں خواتین کو درپیش مسائل، جیسا کہ وراثت کے معاملات، قانونی مسائل اور میڈیا اور دیگر شعبوں میں درپیش مسئلوں کے بارے میں ایک ورکنگ سیشن بھی شامل تھا، جس کی سفارشات کو بعد ازاں غور کے لیے حکومت کو پیش کیا گیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے حکومت کو ایک نقشہ راہ دیتا ہے، جیسا کہ قرآن مجید اور نبی مہربان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا آخری خطبہ بھی پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین خواتین کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، لیکن متعلقہ قوانین کا نفاذ زیادہ اہم ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی کہا تھا کہ کوئی ملک خواتین کے حقوق کا تحفظ کیے بغیر ترقی کی بلندیوں کو نہیں پہنچ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 98 فیصد معاشرہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے اتفاق رکھتا ہے، البتہ وہ چند سماجی ممنوعات کا شکار تھا۔
تھانوں میں عدم تحفظ کے احساس، طلاق کے معاملات میں تاخیر، ہراسگی یا ریپ کے کیسز میں ہچکچاہٹ جیسے معاملات پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ اس طرح کے ایونٹس خواتین کو ریلیف دینے کے لیے ایک ٹائم لائن دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شعور نہ ہونے کی وجہ سے خواتین قرضہ جات کی اس اسکیم سے مناسب انداز میں فائدہ نہیں اٹھا پا رہیں، جس کا اعلان ان کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار چلانے کے لیے خصوصی طور پر کیا گیا تھا۔
صدر نے اجلاس کو بتایا کہ حمل ٹھہرنے کے 40 فیصد واقعات مانع حمل سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہوتے ہیں، پالیسیاں ترتیب دیتے ہوئے اس امر کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خاتونِ اوّل ثمینہ علوی نے بھی بریسٹ کینسر یعنی سینے کے سرطان کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی مہم کو بخوبی چلایا ہے۔ اس کے حوالے ایوانِ صدر کی جانب سے اسلامی نظریاتی کونسل کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے جس میں منبر سے بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی مہم چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس طرح بچوں میں غذائیت کی کمی کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے۔
بعد ازاں متعلقہ ورکنگ گروپوں کے نمائندوں نے میڈیا، تعلیم، صحت، قانونی حکومت اور معاشی خود مختاری کے حوالے سے خواتین کے حقوق پر اپنی سفارشات پیش کیں۔ جس کے بعد صدر نے اپنے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام سفارشات متعلقہ وزارتوں کو بھیجی جائیں گی، تاکہ وہ اس کے مالیاتی پہلوؤں کے ساتھ متعلقہ اقدامات پر کام کریں۔
صدر مملکت نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے اور خود ان میں شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے میڈیا میں مکالمے کو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
خواتین کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کے حوالے سے صدر عارف علوی نے کہا کہ گو کہ مرد بھی اس کا شکار ہیں، لیکن زیادہ تر نقصان خواتین کو پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے سیاسی جماعتوں سے غیر جانبدارانہ ردعمل دکھانے کا مطالبہ کیا۔
عارف علوی نے دفاتر اور کام کی جگہوں پر ڈے کیئر سینٹرز کی موجودگی کے مطالبے سے اتفاق کیا اور اس حوالے سے دفاتر کے سروے کا مطالبہ کیا۔
صدر نے تعلیم کے ساتھ خواتین میں ہنر مندی بڑھانے پر بھی زور دیا تاکہ ان میں روزگار کی شرح بڑھائی جا سکے۔ انہوں محفوظ ٹرانسپورٹ، کام کے لیے محفوظ مقام، خواتین کے لیے مخصوص عدالتوں اور تھانوں میں ان کے تحفظ کا مطالبہ بھی کیا۔
جواب دیں