امریکی ‘کرونا وائرس ریلیف بل’، پاکستان میں ‘صنفی مساوات’ کے لیے فنڈ بھی شامل

امریکی کانگریس نے 900 ارب ڈالرز کا ‘کرونا وائرس ریلیف بل’ منظور کیا ہے جس کے مطابق امریکی شہریوں کی صحت کو اور کاروباری اداروں کو پہنچنے والے معاشی نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے ادائیگی کی جائے گی۔ 5,600 صفحات پر مشتمل یہ طویل دستاویز اپنی تکمیل کے بعد صرف 24 گھنٹے میں دونوں ایوانوں سے منظور ہوئی ہے۔ یعنی یہ تاریخ کی اس طویل ترین قانونی دستاویزات میں سے ایک ہے اور اس کا چند ہی گھنٹوں میں ایوانِ نمائندگان اور پھر سینیٹ سے بھی منظور ہونا حیران کُن ہے۔ سینیٹ میں تو اس کے حق میں 91 اور مخالفت میں صرف 7 ووٹ آئے۔

اس بل کا ایک حصہ پاکستان کے لیے ‘امدادی پروگرامز’ بھی ہیں۔ ان میں کم از کم 15 ملین ڈالرز "ڈیموکریسی پروگرامز” کے لیے اور کم از کم 10 ملین ڈالرز "جینڈر پروگرامز” کے تحت تقسیم کیے جائیں گے۔

گو کہ اس دستاویز میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ "جینڈر پروگرامز” کیا ہیں؟ لیکن اقوامِ متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے مطابق صنفی مساوات (gender equality) پاکستان کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔ پاکستان اس لحاظ سے دنیا کے بدترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

البتہ ریجنل پروگرامز کے ضمن میں پاکستان سمیت جنوبی اور وسطی ایشیا کے مختلف ممالک میں عدلیہ، پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنے اور صنفی بنیاد پر تشدد، انسانی اسمگلنگ اور خواتین اور لڑکیوں کو نقصان پہنچانے والی دیگر سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے عدلیہ اور سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کا ذکر ضرور کیا گیا ہے۔

امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات (یو ایس ایڈ) کے مطابق وہ پاکستان میں خواتین کو معاشی مواقع دینے، لڑکیوں کی تعلیم کی رسائی کو بہتر بنانے، ذہنی صحت اور بچوں کی صحت کے بہتر بنانے، صنفی بنیادوں پر تشدد کے خاتمے اور خواتین کی سیاسی و شہری شراکت داری میں اضافے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے