انجینیئرنگ کی طالبہ رمشا علی کہتی ہیں کہ "مجھ جیسی ملازمت کی خواہشمند لڑکی کے لیے تو یہ ایونٹ بہت مددگار رہا۔ گھریلو پابندیوں کی وجہ سے میں کوئی دفتری ملازمت نہیں کر سکتی، اس لیے میں ریموٹ ورک کے مواقع تلاش کر رہی ہوں۔ اس پلیٹ فارم نے مجھے موقع دیا ہے کہ میں اپنی کوششوں کا آغاز کروں۔”
رمشا ان 1500 رجسٹرڈ اراکین میں شامل تھیں کہ جنہوں نے پاکستان کے پہلے ورچوئل نوکری میلے ‘STEM فارورڈ 2020 جاب فیئر’ میں شرکت کی۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں گریجویٹس اور نوجوان پروفیشنلز کو کووِڈ-19 کی وجہ سے غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس جاب فیئر نے انہیں ایک انٹرایکٹو ڈجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے توانائی کے شعبوں کے اداروں کے ساتھ منسلک کرنے، اپنی CVs بہتر بنانے اور جاب انٹرویوز کے لیے تیار ہونے میں مدد دی ہے۔
شرکاء میں سے نصف خواتین تھیں کہ جو روزگار کے نئے یا بہتر مواقع کی خواہشمند ہیں۔ اس جاب فیئر کی کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں توانائی اور STEM ادارے خواتین کو انرجی سیکٹر میں لانے اور ایک ایسا ماحول بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ جہاں خواتین کامیاب ہوں۔ ویسے STEM کا مطلب ہے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور ریاضی (mathematics) کے شعبے۔
WePOWER بَیس لائن اسسٹمنٹ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں انرجی یوٹیلٹی کے شعبے کی افرادی قوت میں صرف 4 فیصد خواتین ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان میں انجینیئرنگ پروگراموں میں طالبات کی شرح تقریباً 21 فیصد ہے جو جنوبی ایشیا میں دوسری سب سے زیادہ شرح ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے ترجیح رکھی ہے کہ وہ اپنی خواتین پر مشتمل افرادی قوت کو 2025ء تک 24 سے 45 فیصد تک لے جائے گا۔
پینل ڈسکشنز میں بتایا گیا کہ STEM فیلڈز پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں، جیسا کہ نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلی سے درپیش خطرات اور بڑھتی ہوئی ڈجیٹائزیشن کی وجہ سے کام کے طور طریقے تبدیل ہونا۔
وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی، کراچی ڈاکٹر سروش لودھی نے کووِڈ-19 کے بڑھتے ہوئے اثرات کو گھٹانے کے لیے STEM مہارت کی حامل افرادی قوت کی اہمیت پر زور دیا۔
"پاکستان کلین انرجی ٹرانزیشن” کے عنوان سے منعقدہ پینل ڈسکشن میں ماحول دوست توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی خواتین پاکستانی ماہرین نے شرکت کی۔ انہوں نے مستقبل میں ماحول دوست روزگار کے مواقع کے لیے پاکستانی خواتین کی مہارت بہتر بنانے کی ضرورت پر بات کی۔
دیامیر بھاشا ڈیم کے بورڈ کی رکن فضا فرحان نے کہا کہ "پاکستان میں انرجی سیکٹر کا رخ اچھی سمت میں ہے۔ ہم نے کافی پیشرفت کی ہے۔ ابتداء میں تو ہمیں انٹرن شپ کے بہت زیادہ مواقع یا رہنمائی تک نہیں ملتی تھی، لیکن اب ہم نوجوان نسل کی رہنمائی کر رہے ہیں۔”
"پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی: مواقع اور اہم مہارتیں” کے عنوان سے منعقدہ پینل میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجی بن حسین نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی پالیسیاں تعلیمی، صنعتی اور لیبر پالیسیوں کی ہم آہنگی سے آگے بڑھتی ہیں۔ یہ پالیسی تعاون کسی خاص مہارت کی طلب کا پہلے سے اندازہ لگانے اور اس حوالے سے سرمایہ کاری، تعلیم اور تربیت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
پینل کے شرکاء نے اداروں اور پروفیشنل نیٹ ورکس کے مابین تعاون پر بھی بات کی کہ وہ توانائی اور STEM کے شعبوں میں خواتین کو بااختیار بنائیں۔ مثلاً ویمن اِن انرجی (WIE) جس کا ہدف خواتین پروفیشنلز کا ایک مضبوط نیٹ ورک بنانا اور خواتین کے کیریئر ڈیولپمنٹ کا کلچر مضبوط کرنا ہے، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA)، کے-الیکٹرک، اینگرو انرجی لمیٹڈ اور واپڈا کے ساتھ مضبوط صنعتی روابط رکھتا ہے۔
پھر ویمن انجینئرز پاکستان (WEP) ہے جو سات سالوں سے طلبہ اور تکنیکی جامعات کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جو انہیں پاکستان میں WePOWER کے پارٹنرز اور انرجی سیکٹر کے اداروں کے ساتھ منسلک کرتا ہے کہ وہ باصلاحیت خواتین کو ملازمتیں دیں۔
ایونٹ کے بعد سے کراچی میں واقع کئی ٹیکنالوجی اور توانائی ادارے جاب فیئر میں آنے والی CVs حاصل کر چکے ہیں اور اپنی خالی آسامیوں پر انہیں مواقع دینے پر غور کر رہے ہیں۔
جاب فیئر کے منتظمین نے خواتین گریجویٹس اور پروفیشنلز کی جانب سے CVs پر نظرثانی کی درخواستوں میں بھی اضافہ دیکھا، جو ظاہر کر رہا ہے کہ پروفیشنل ڈیولپمنٹ ورکشاپس مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔
اس ایونٹ کی خاص بات نوجوان خواتین گریجویٹس اور اداروں کے درمیان براہ راست رابطے کے ذرائع بنانا اور ایک محفوظ اور باوقار آن لائن مقام پر بہترین پروفیشنل نیٹ ورکس کو مضبوط بنانا ہے۔ ایسے منصوبے جنوبی ایشیا کے دیگر ملکوں میں بھی شروع کیے جائیں گے۔
ورلڈ بینک پاکستان کی آپریشنز مینیجر میلنڈا گُڈ نے کہا کہ میں WePOWER سے بہت خوش ہوں کہ جو اس بحرانی صورت حال میں بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ بالکل واضح ہو چکا ہے کہ پاکستان میں نوجوان خواتین ملک کا مستقبل اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے عملی میدان میں داخل ہو رہی ہیں۔
اس جاب فیئر کا اہتمام ویمن اِن انرجی پاکستان (WIE) اور ویمن انجینیئرز پاکستان (WEP) نے WomenInTechPK اور CodeGirls ساتھ مل کر کیا تھا۔
جواب دیں