معروف بزنس میگزین ‘فوربس’ ہر سال طاقتور ترین شخصیات کے ساتھ ساتھ دنیا کی ‘100 طاقتور ترین خواتین‘ کی فہرست بھی جاری کرتا ہے۔ چند روز قبل ان خواتین میں شامل 12 ارب پتیوں کا ذکر تو ہم نے کیا ہی تھا لیکن سب سے طاقتور خواتین کا ذکر رہ گیا تھا۔
دنیا کی ان 100 خواتین کا تعلق 30 مختلف ملکوں سے ہے۔ ان میں سے 10 سربراہانِ مملکت ہیں، 38 چیف ایگزیکٹوز اور پانچ انٹرٹینمنٹ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
فوربس نے جن چار معیارات کی بنیاد پر یہ فہرست بنائی ہے، وہ پیسہ، میڈیا میں تذکرہ، اثر انگیزی اور دائرۂ اثر ہیں۔
ان بنیادوں پر دنیا کی ٹاپ 5 طاقتور خواتین یہ ہیں:
1۔ انگیلا میرکیل – چانسلر، جرمنی
میرکیل پہلی بار 2005ء میں جرمنی کی چانسلر بنی تھیں اور اس وقت ان کا چوتھا دورِ حکومت چل رہا ہے۔ فوربس انہیں "یورپ کی حقیقی رہنما” کہتا ہے، جو خطے کی سب سے بڑی معیشت یعنی جرمنی کو مالی بحران سے نکال کر دوبارہ ترقی کے راستے پر ڈال چکی ہیں۔
2۔ کرسٹین لگارڈ – صدر، یورپین سینٹرل بینک
لاگارڈ نومبر 2019ء میں یورپین سینٹرل بینک کی پہلی خاتون سربراہ بنیں۔ یہ بینک 19 رکنی یورو زون میں یورپ کی واحد کرنسی کے معاملات اور مالیاتی پالیسی کو چلاتا ہے۔ اس سے پہلے وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی پہلی خاتون چیئر اور مینیجنگ ڈائریکٹر تھیں، جہاں وہ 190 ممالک کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی نظام کا استحکام یقینی بنانے کے لیے کام کرتی تھیں۔
3۔ کملا ہیرس، منتخب نائب صدر، امریکا
کملا ہیرس نومبر 2020ء میں امریکا کی تاریخ میں نائب صدر کے عہدے کے لیے منتخب ہونے والی پہلی خاتون بنیں۔ انہوں نے 2017ء میں کیلیفورنیا سے سینیٹر کا حلف اٹھایا تھا، تب وہ تاریخ کی دوسری سیاہ فام اور پہلی جنوبی ایشیائی نژاد سینیٹر تھیں۔
4۔ ارسلا فن در لین – صدر ، یورپین کمیشن، یورپین یونین
فن در لین یورپین کمیشن کی پہلی خاتون صدر ہیں، جو یورپین یونین میں قوانین، پالیسیوں اور بجٹ کے معاملات دیکھتا ہے۔ جولائی 2019ء میں اس عہدے پر آنے سے قبل وہ طویل عرصے سے انگیلا مرکیل کی کابینہ میں رکن تھیں، جہاں وہ جرمنی کی پہلی وزیر دفاع بھی رہیں۔
5۔ میلنڈا گیٹس – شریک چیئر، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن
میلنڈا گیٹس دنیا کے سب سے بڑے نجی خیراتی ادارے ‘بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن’ کی شریک چیئر اور ٹرسٹی ہے۔ یہ ادارہ 40 ارب ڈالرز کا ٹرسٹ انڈاؤمنٹ رکھتا ہے۔ فوربس کا کہنا ہے کہ "میلنڈا گیٹس نے خدمتِ خلق کے شعبے میں سب سے طاقتور خاتون کی حیثیت سے اپنا مقام برقرار رکھا ہے۔ وہ تعلیم اور غربت سے لے کر حفظانِ صحت تک بڑے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فاؤنڈیشن کی حکمت عملیوں میں نمایاں ہوتی جا رہی ہیں۔”
100 خواتین کی مکمل فہرست میں کئی ایسی ہیں جو روایات کے شکنجے توڑتے ہوئے عالمی رہنما بنیں۔ لیکن عالمی اقتصادی فورم کی ‘گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2020ء’ نے پایا ہے کہ دنیا بھر میں پارلیمانی پوزیشنوں پر صرف خواتین صرف 25 فیصد ہیں اور وزارتی سطح پر تو یہ شرح صرف 21 فیصد رہ جاتی ہے۔
سب سے بڑا مسئلہ معاشی شراکت داری ہے، جہاں محض 55 فیصد خواتین لیبر مارکیٹ کا حصہ ہیں جبکہ مردوں میں یہ شرح 78 فیصد ہے۔ "کوئی ایک ملک بھی ایسا نہیں کہ جہاں مرد ایسے کام کو اتنا وقت دیتے ہوں جس کی انہیں کوئی ادائیگی نہیں ہوتی۔”
یو این ویمن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس صورت حال کو کووِڈ-19 نے مزید خراب کر دیا ہے، جس کے مطابق 28 فیصد خواتین نے وباء کے آنے کے بعد اپنے گھریلو کاموں کی شدت بڑھ جانے کا ذکر کیا ہے جبکہ مردوں میں یہ شرح 16 فیصد ہے۔
جواب دیں