اقوام متحدہ کے چلڈرنز فنڈ (یونیسیف) اور پنجاب اسکلز ڈیولپمنٹ فنڈ (PSDF) نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو نوعمر افراد اور نوجوانوں کی تعلیم، انہیں ہنرمند اور روزگار کے مواقع حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لیے ایک منصوبے کا آغاز کرے گا۔ یہ پاکستان میں ‘جنریشن اَن لمیٹڈ’ پارٹنرشپ کا حصہ ہوگا۔
یہ منصوبہ معاشرے کے پسماندہ ترین اور معاشی و سماجی مشکلات سے دوچار نوعمر افراد اور نوجوانوں کو ہنرمند بنانے اور ان کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے ‘غیر روایتی تعلیم’ کا فوری اور کم لاگت کا حامل ماڈل بنانے کے لیے ابتدائی تحقیق، تیاری اور جانچ میں مدد دے گا۔
یہ ایسے نوعمر افراد کو ہدف بناتا ہے جنہوں نے کبھی باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کی ہو یا اسکول جانا چھوڑ دیا ہو اور ان میں بنیادی تعلیمی صلاحیتیں نہ ہو، یا جو تعلیم اور معاشی مواقع تک رسائی نہ رکھتے ہو۔
پنجاب اسکلز ڈیولپمنٹ فنڈ یونیسیف، وفاقی و صوبائی حکومتوں، سول سوسائٹی کی انجمنوں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر پنجاب میں ‘بے ضابطہ تعلیم برائے روزگار’ منصوبے کو تیار کرے گا اور اس کی ابتدائی جانچ بھی کی جائے گی۔
اس منصوبے کا ہدف 10 سے 19 سال کے نوعمر افراد کو فوری تدریس کے پروگرام میں داخل ہونے کا موقع دینا ہے، جو باقاعدہ تعلیمی نظام کا حصہ نہیں ہیں۔ یوں وہ بنیادی تعلیم بھی حاصل کر سکیں؛ جبکہ پانچویں جماعت تک پڑھنے والوں کی ملازمت اور کاروباری صلاحیت کو بڑھانا بھی اس منصوبے کا حصہ ہوگا۔ اس کے لیے ان کی ایسی تربیت کی جائے گی جو انہیں آمدنی حاصل کرنے کے مواقع تک رسائی کو بہتر بنائے گی اور یوں اس منصوبے سے مستفید ہونے والے میدانِ عمل میں ہنرمند کے طور پر آئیں۔
پی ایس ڈی ایف کا کہنا ہے کہ نوعمر افراد کے لیے عرصے سے کام کر رہا ہے اور ان کے فارغ التحصیل طلبہ اس وقت سالانہ 20 ارب روپے کی آمدنی رکھتے ہیں۔
نمائندہ یونیسیف آئیدا گرما کہتی ہیں کہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کی سب سے بڑی نوجوان آبادی رکھتا ہے، جسے مواقع کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ نیا ماڈل ایسے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع دے گا جو اسکولوں میں نہیں ہیں خاص طور پر نوعمر لڑکیوں اور لڑکوں کو۔ وہ اس منصوبے کے ذریعے معیاری تعلیم تک رسائی حاصل کریں گے، ہنرمندی کی تربیت لیں گے اور روزگار کے مواقع پائیں گے۔ اس منصوبے کا ہدف ہے سرکاری و نجی شراکت داروں کو ایک جگہ لانا، نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں کے ادراک میں مدد دینا اور معاشی و سماجی نمو کو بہتر بنانا۔
پہلے مرحلے میں اس ماڈل کو پنجاب میں تیار کیا جائے گا اور پھر جانچ کے مراحل سے گزارا جائے گا۔ اس کے بعد دیگر صوبوں میں بھی اس منصوبے کے تحت کام ہوگا۔
جواب دیں