چین کے صدر شی جن پنگ نے ملک میں انتہائی غربت کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے، جو حکمران جماعت کا بہت بڑا ہدف تھا اور پچھلے 8 سال سے اس پر پوری شدت کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے۔
چین 1.40 ارب آبادی کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، اور اتنی بڑی آبادی میں انتہائی غربت کا خاتمہ کرنا واقعی چین کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔
ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پنگ نے کہا کہ ہم نے غربت کے خاتمے کا ہدف بروقت حاصل کیا ہے۔
گزشتہ آٹھ سالوں میں تقریباً 100 ملین یعنی 10 کروڑ لوگوں کی آمدنی غربت کی لکیر سے اوپر آئی ہے۔
چین میں روزانہ 11 یوآن یعنی 1.68 ڈالرز سے کم آمدنی رکھنے والے کو خطِ غربت سے نیچے سمجھا جاتا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے آٹھ سال پہلے چین کی قیادت سنبھالنے کے بعد انتہائی غربت کے خاتمے کو اپنا سب سے اہم ہدف قرار دیا تھا۔
پارٹی نے اس سنگِ میل کو ترقی یافتہ معاشرہ بنانے کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا ہے کہ جو عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کی مہم کا بھی اہم حصہ ہے۔
غربت کے خاتمے کی مہم کی زیادہ تر توجہ دیہی علاقوں پر رہی کہ جو رواں سال کرونا وائرس کی وباء سے تو بچ گئے لیکن کروڑوں لوگ ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنی ملازمتوں سے محروم ہوئے۔ البتہ اب روزگار کی صورت حال بہتر ہو چکی ہے۔
رواں سال وزیر اعظم لی کی چیانگ نے غربت کے خاتمے کے حوالے سے بتایا تھا کہ چین کی آبادی کا پانچواں حصہ ماہانہ اوسطاً 1,000 ڈالرز سے بھی کم آمدنی رکھتا ہے۔ قومی پارلیمان کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اس سے تو ملک کے کسی درمیانے درجے کے شہر میں ایک کمرے کے مکان کا کرایہ بھی نہیں دیا جا سکتا۔”
غربت کے خاتمے کی اس مہم میں سرکاری وسائل کے بڑے پیمانے پر استعمال کے ساتھ ساتھ کروڑوں لوگوں کو دیہات سے شہری مراکز میں بنائے گئے نئے گھروں میں منتقل کرنا بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی بزرگ اور معذور دیہاتیوں کو نقد کی صورت میں مدد دی گئی اور حکومت نے سابق ملازمین کے لیے بھی روزگار کے منصوبے پیش کیے۔
شی جن پنگ نے اس کامیابی کو انسانی تاریخ میں غربت کے خلاف سب سے بڑی اور زبردست جنگ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ چین نے پچھلے مہینے اپنے آخری 9 اضلاع کو بھی ‘مفلس اضلاع’ کی قومی فہرست سے نکال دیا تھا۔ یہ سب جنوبی صوبے گوئیچو میں واقع ہیں۔ ان اضلاع میں رواں سال اوسط آمدنی 11,487 یوآن سالانہ ہوئی ہے۔
جواب دیں