پاکستان میں اقوامِ متحدہ کی خیر سگالی سفیر منیبہ مزاری کہتی ہیں کہ ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ عدم تشدد پر یقین رکھنے والے بیٹوں کی تربیت کر کے تبدیلی کے عمل میں اپنا حصہ ڈالیں۔ "وقت آ چکا ہے کہ اصل مرد کو پروان چڑھایا جائے، کیونکہ حقیقی مرد عورت پر ہاتھ نہیں اٹھاتا۔”
وہ 2030ء تک عورتوں پر تشدد کے خاتمے کے لیے اقوامِ متحدہ کے منصوبے UNiTE کے حوالے سے بات کر رہی تھیں۔ منیبہ نے یو این ویمن پاکستان کے ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے ایک طویل پیغام دیا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ سچ کہتے ہیں کہ بدی کے مقابلے میں خاموش رہنا از خود ایک برائی ہے۔ تو اگر آپ واقعی صنفی مساوات پر یقین رکھتی ہیں تو وقت آ چکا ہے کہ ہر قسم کے تشدد کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں، چاہے وہ جسمانی ہو، نفسیاتی، جذباتی یا جنسی۔ اس دوران یقینی بنائیں کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔ اور پیاری ماؤں! وقت آ گیا ہے کہ اولاد کی حیثیت سے اصل مرد کو پروان چڑھایا جائے کیونکہ حقیقی مرد عورت پر ہاتھ نہیں اٹھاتا!”
Dear Mothers,
This is the time to raise real men because real men don’t harm women! #OrangeTheWorld #16days #16DaysOfActivism #MunibaMazari #AspiretoInspire https://t.co/OtMvnBGMo1
— Muniba Mazari (@muniba_mazari) December 2, 2020
رواں سال عورتوں پر تشدد کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی مہم کووِڈ-19 کی وجہ سے بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پر روشنی ڈالتی ہے۔ یو این ویمن کہتا ہے کہ وباء سے پہلے سال بھر میں 243 ملین خواتین کو اپنے ساتھی کے ہاتھوں کسی نہ کسی سطح کی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن وباء کے بعد لاک ڈاؤن، قرنطینہ اور ذہنی تناؤ بڑھنے کی وجہ سے خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
وباء سے قطع نظر بھی کئی سالوں سے گھریلو تشدد کے معاملات پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔
گھریلو تشدد کے خلاف قومی اتحاد (NCADV) کے مطابق تشدد کی اس وباء کو جڑ سے اکھاڑنا بڑا کام لگتا ہے لیکن منیبہ مزاری کے بقول اصل آغاز گھر سے ہی ہوگا۔ ہمارے بچے ہمیں دیکھ کر سیکھتے ہیں کہ جیون ساتھی کے ساتھ کیسا سلوک کرنا ہے۔ ماؤں کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بچوں کو سکھائیں کہ دوسروں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا ہے۔ ہم اپنے گھروں میں ایک دردِ دل اور مروّت رکھنے والی نسل پروان چڑھا سکتے ہیں۔
جواب دیں