خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن 25 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن ریپ، گھریلو تشدد اور عورتوں پر تشدد کی دیگر اقسام کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرتا ہے۔ یہ بہت اہم دن ہے، خاص طور پر عورتوں کے لیے کہ وہ اپنی آواز اٹھائیں اور اپنے خلاف جرائم کے مقابلے میں اٹھ کھڑی ہوں۔
رواں سال وباء کے ساتھ دنیا بھر میں گھریلو تشدد میں یکدم اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس لیے نشانہ بننے والی خواتین کی مدد کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
رواں سال اس دن کے ساتھ ہی صنفی بنیادوں پر تشدد کے خلاف فعالیت کے 16 دن کی مہم بھی کا آغاز ہوا ہے، جو 10 دسمبر تک جاری رہے گی۔
یہ دن تشدد کے خلاف محض شعور ہی اجاگر نہیں کرتا بلکہ تشدد کو روکنے کے لیے بھی خواتین کی مدد کرتا ہے۔ یہ ساتھی کی جانب سے تشدد اور ہراساں کرنے، انسانی اسمگلنگ، بچپن کی شادی اور عورتوں کے ختنہ وغیرہ جیسے جرائم کے خلاف بھی اقدامات اٹھانے میں مدد دیتا ہے۔
تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین سے رابطے اور ان کی مدد کے مختلف طریقے ہیں۔ جیسا کہ ان کی بات دھیان سے سنی جائے اور ہر صورت ان کی مدد کی جائے۔ اس کے علاوہ اپنی آئندہ نسلوں کو سمجھائیں، خاص طور پر لڑکوں کو کہ عورت پر تشدد ایک جرم ہے۔
پھر ایسی خواتین کے لیے مدد بھی طلب کریں، کئی ادارے NGOs اور کونسلنگ سینٹرز ہیں جن سے آپ مدد کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں۔
ایسی صورت حال سے دوچار ہونے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ کسی بھی تشدد کی صورت میں خود مدد طلب کریں۔ ایسی خواتین سے ہمیشہ رابطے میں رہیں اور ان سے بات چیت رکھیں۔
پاکستان نے ایک مفت ہیلپ لائن کے آغاز کے ساتھ اس سمت میں ایک بہت اہم قدم اٹھایا ہے۔ وزارتِ انسانی حقوق نے گھریلو تشدد کے معاملات کو رپورٹ کرنے کے لیے ایک ملک گیر ہیلپ لائن شروع کی ہے۔ جس میں خواتین 1099 پر کال کر کے یا گوگل پلے اسٹور سے Helpline 1099 نامی ایپ ڈاؤنلوڈ کرکے گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ کر سکتی ہیں۔
وزارت نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے ہر عورت/لڑکی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی زندگی محفوظ انداز میں اور تشدد کے خوف سے آزاد ہو کر گزارے۔ ہماری قومی 1099 ہیلپ لائن ایپ کے ذریعے عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے میں ہماری مدد کیجیے۔
وزارت نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ عورتوں پر تشدد کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں اور ظلم یا تشدد کے کسی بھی واقعے کو اس ہیلپ لائن پر رپورٹ کریں۔
حکومت پاکستان نے 25 نومبر کو عورتوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر اس رویّے کے خاتمے اور عورتوں کو بااختیار بنانے کے عزم کے ساتھ اس ہیلپ لائن کا آغاز کیا ہے۔
پاکستان کا نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق ‘خواتین کے تحفظ’ کو اپنے اہم حصوں میں سے ایک قرار دیتا ہے۔ ویمن پروٹیکشن سینٹرز اور 24 گھنٹے کام کرنے والی ہیلپ لائن 1099 کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ خواتین کو مفت قانونی مشاورت فراہم کی جا سکے۔
پاکستان عالمی اقتصادی فورم کے جینڈر گیپ انڈیکس میں 153 ممالک میں 151 ویں نمبر پر ہے۔ پچھلے سال نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پاپولیشن اسٹڈیز کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 15 سے 49 سال کی عمر کی تقریباً 24.5 فیصد پاکستانی خواتین اور لڑکیوں کو زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے ساتھی کے جسمانی یا جنسی تشدد کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او ‘وائٹ ربن پاکستان’ کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ 2004ء سے 2006ء کے دوران ملک میں 4,734 خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 1,800 نے گھریلو تشدد کا سامنا کیا اور 5,500 کو اغواء کیا گیا۔
جواب دیں