پاکستان نے بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جنسی تشدد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم پر توجہ دیں اور بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں انجام نہ دینے پر حقوقِ نسواں کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ٹھیرائیں۔
دفتر خارجہ نے عورتوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ "بھارت دنیا کے انتہائی نازک ترین علاقے میں ریپ کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، جس کو دستاویزی ثبوت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں، عالمی ذرائع ابلاغ اور آزاد سول سوسائٹی اداروں کی جانب سے ملتے ہیں۔”
"یہ دن مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کی ایک سنجیدہ یاددہانی کے طور پر منایا جانا چاہیے۔”
دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کئی دہائیوں سے مقبوضہ علاقے میں خواتین کے ساتھ ریپ، تشدد، تضحیک آمیز سلوک اور قتل کو ریاستی دہشت گردی کے ہتھیاروں کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ 1990ء کی دہائی سے اب تک کم از کم 11 ہزار خواتین کی آبرو اور زندگیاں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں تباہ ہو چکی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ایسے سینکڑوں واقعات ہیں، جو بھارتی فوج کے انتقام کے خوف کی وجہ سے رپورٹ ہی نہیں کیے گئے۔ 5 اگست 2019ء کے بعد تو کشمیری خواتین پر بھارتی تشدد نئی بلندیوں کو پہنچ گیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ "مقبوضہ علاقے کی خواتین مسلسل محاصرے اور نگرانی کی حالت میں رہ رہی ہیں۔ جسمانی تلاشی، بدسلوکی اور جعلی محاصرے و تلاش کے آپریشنز میں نوجوان خواتین کی بے حرمتی جیسی حرکات کی قابض بھارتی افواج کو کھلی چھوٹ ہے۔”
"2018ء اور 2019ء کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی دو کشمیر رپورٹس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین پر جنسی تشدد اور ان کو بنیادی انسانی حقوق تک سے محروم کرنے کا تفصیل سے ریکارڈ موجود ہے۔ ان رپورٹس نے متاثرہ خواتین کو انصاف کی عدم فراہمی کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور تمام ظالمانہ قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔”
بیان میں کہا گیا کہ خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان عورتوں کو بااختیار بنانے اور ان کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ پاکستان قانونی، پالیسی اور ادارہ جاتی اقدامات کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کی جانب پیش رفت کر رہا ہے، خاص طور پر عورتوں پر تشدد، گھریلو تشدد،ہراسگی ا ور سماجی تحفظ اورر املاک کے حق کے حوالے سے۔ پاکستان کا نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق ‘خواتین کے تحفظ’ کو اپنے اہم حصوں میں سے ایک قرار دیتا ہے۔ ویمن پروٹیکشن سینٹرز اور 24 گھنٹے کام کرنے والی ہیلپ لائن 1099 کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ خواتین کو مفت قانونی مشاورت فراہم کی جا سکے۔
جواب دیں